سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! وراثت میں بیوہ، چار بیٹے اور ایک بیٹی کو کس تناسب سے حصہ ملے گا؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیدادِ منقولہ و غیر منقولہ کو بہتر (72) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو نو (9)، چار بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوہ کو %12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو % 19.44 فیصد
اور ہر ایک بیٹی کو % 9.72 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11- 12)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ۔۔۔۔الخ
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی