سوال:
میرے ایک رشتہ دار کہتے ہیں کہ جس طرح خالہ سے نکاح کرنا حرام ہے، اسی طرح ان کی بیٹی سے نکاح کرنا بھی حرام ہے، کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: خالہ محرمات میں سے ہے، جبکہ ان کی بیٹی محرمات میں سے نہیں ہے، لہذا خالہ سے نکاح کرنا حرام ہے، لیکن ان کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے، یہ ایسے ہی ہے، جیسے پھوپی سے محرم ہونے کی وجہ سے نکاح کرنا حرام ہے، جبکہ ان کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے، لہذا آپ کے رشتہ دار کی مذکورہ بات درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاحزاب، الآیۃ: 50)
یَا اَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ اللَّاتِيْ آتَيْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا اَفَاءَ اللّٰهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالاتِكَ اللَّاتِيْ هَاجَرْنَ مَعَكَ۔۔۔۔الخ
رد المحتار: (فصل فی المحرمات، 28/3، ط: دار الفکر)
قوله ( قرابة ) كفروعه وهم بناته وبنات أولاده وإن سفلن۔۔۔وفروع أجداده وجداته ببطن واحد فلهذا تحرم العمات والخالات وتحل بنات العمات والاعمام والخالات والأخوال فتح
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی