سوال:
مفتی صاحب ! ہمارے مسجد کے امام صاحب جنہوں نے مفتی کا کورس بھی کیا ہے، وہ بعض دفعہ سوال کا جواب نہیں دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہر سوال کا جواب دینے والا مفتی نہیں ہوتا ہے، کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: جی ہاں! مفتی پر ہر سوال کا جواب دینا لازم نہیں ہے، لہٰذا اگر وہ اپنی دور اندیشی سے کسی سوال کا جواب دینا مناسب نہ سمجھے تو اس پر جواب دینا لازم نہیں، بلکہ فقہاء نے لکھا ہے کہ ہر سوال کا جواب دینے والا مفتی نہیں، بلکہ مجنون ہے، اس لئے مفتی کو ہر سوال کا جواب دینے میں بہت محتاط ہونا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
جامع بيان العلم و فضله لابن عبد البر: (رقم الحدیث: 2204، 1123/2، ط: دار ابن جوزی)
أخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد المؤمن، نا محمد بن بكر، نا أبو داود، نا محمد بن بشار، نا عبد الرحمن بن مهدي، ثنا مالك بن أنس، عن يحيى بن سعيد قال: قال ابن عباس: «إن من أفتى الناس في كل ما يسألونه عنه لمجنون» ورواه وهب، عن مالك قال: بلغني عن عبد الله بن عباس فذكره، قال مالك: وبلغني عن ابن مسعود مثل ذلك، ذكره أبو داود أيضا عن الحارث بن مسكين، عن ابن وهب، عن مالك، وذكره يحيى بن مزين عن القعنبي، عن مالك
اعلام الموقعین لابن قیم الجوزیۃ: (63/2، ط: دار ابن جوزی)
قال مالك، عن يحيى بن سعيد؛ قال: قال ابن عباس: إن كلَّ من أفتى الناسَ في كل ما يسألونه [عنه] لمجنون۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی