عنوان: امام شافعیؒ کے مقولے "زنا قرض ہے" کا مطلب(7657-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں نے علماء سے سنا ہے کہ زنا ایک قرض ہے، اگر کسی نے زنا کرنے کے بعد سچی توبہ کر لی ہو تو کیا تب بھی اس سے یہ قرض لیا جائے گا؟ مطلب کیا توبہ کے بعد بھی اس کے کسی قریبی رشتہ دار سے ایسا ہو کر رہے گا؟

جواب: زنا ایک قرض ہے، یہ امام شافعیؒ مقولہ ہے، جو ان کی اشعار کی مشہور کتاب "دیوان الشافعی" میں موجود ہے۔
اس جملے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اگر کوئی شخص کھلم کھلا زنا کرے اور اس گناہ پر اصرار بھی کرتا رہے تو اس کے گھر والے جب اس کو یہ عمل کرتا دیکھیں گے تو ان کے دلوں سے بھی اس گناہ کی برائی اور قباحت ختم ہوجائے گی اور وہ بھی معاذ اللہ ایک دن اس عمل میں مبتلا ہو جائیں گے۔
اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اگر کوئی شخص زنا کرنے کے بعد سچے دل سے توبہ کرلے اور اپنے اس گناہ پر پشیمان ہو کر اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر معافی مانگے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اس کے گناہ کو معاف فرمادیں گے اور اس کے اہل و عیال کو بھی اس گناہ سے محفوظ رکھیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الانعام، الآیۃ: 164)
قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ثُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ مَرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَo

تفسیر ابن کثیر: (345/3، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وَقَوْلُهُ تعالى وَلا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْها وَلا تَزِرُ وازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرى، إِخْبَارٌ عَنِ الْوَاقِعِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي جَزَاءِ اللَّهِ تَعَالَى وَحُكْمِهِ وَعَدْلِهِ، أَنَّ النُّفُوسَ إِنَّمَا تُجَازَى بِأَعْمَالِهَا إِنْ خَيْرًا فَخَيْرٌ، وَإِنْ شَرًّا فَشَرٌّ، وَأَنَّهُ لَا يُحْمَلُ مِنْ خَطِيئَةِ أَحَدٍ عَلَى أَحَدٍ وَهَذَا مِنْ عَدْلِهِ تَعَالَى كَمَا قَالَ وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلى حِمْلِها لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كانَ ذَا قُرْبى [فَاطِرٍ: 18] وقوله تَعَالَى فَلا يَخافُ ظُلْماً وَلا هَضْماً [طَهَ: 112] .
قَالَ علماء التفسير: أي فَلَا يُظْلَمُ بِأَنْ يُحْمَلَ عَلَيْهِ سَيِّئَاتُ غَيْرِهِ، وَلَا يُهْضَمُ بِأَنْ يُنْقَصَ مِنْ حَسَنَاتِهِ وَقَالَ تَعَالَى كُلُّ نَفْسٍ بِما كَسَبَتْ رَهِينَةٌ إِلَّا أَصْحابَ الْيَمِينِ [الْمُدَّثِّرِ: 38- 39] مَعْنَاهُ كُلُّ نَفْسٍ مُرْتَهِنَةٌ بِعَمَلِهَا السَّيِّئِ، إِلَّا أَصْحَابَ الْيَمِينِ فَإِنَّهُ قَدْ يعود بركة أعمالهم الصالحة على ذرياتهم وقراباتهم كَمَا قَالَ فِي سُورَةِ الطُّورِ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمانٍ أَلْحَقْنا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَما أَلَتْناهُمْ مِنْ عَمَلِهِمْ مِنْ شَيْءٍ، أي ألحقنا بهم ذريتهم فِي الْمَنْزِلَةِ الرَّفِيعَةِ فِي الْجَنَّةِ وَإِنْ لَمْ يَكُونُوا قَدْ شَارَكُوهُمْ فِي الْأَعْمَالِ، بَلْ فِي أَصْلِ الْإِيمَانِ، وَمَا أَلَتْنَاهُمْ أَيْ أَنْقَصْنَا أُولَئِكَ السَّادَةَ الرُّفَعَاءَ مِنْ أَعْمَالِهِمْ شَيْئًا حَتَّى سَاوَيْنَاهُمْ وَهَؤُلَاءِ الَّذِينَ هُمْ أَنْقَصُ مِنْهُمْ مَنْزِلَةً، بَلْ رفعهم تعالى إلى منزلة الْآبَاءِ بِبَرَكَةِ أَعْمَالِهِمْ بِفَضْلِهِ وَمِنَّتِهِ، ثُمَّ قَالَ كُلُّ امْرِئٍ بِما كَسَبَ رَهِينٌ أَيْ مِنْ شَرٍّ.

سنن ابن ماجہ: (رقم الحدیث: 4250، ط: دار احیاء الکتب العربیۃ)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ
عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: "التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ"۔

دیوان الشافعی: (ص: 84، ط: مؤسسة علاء الدين)
عفوا تعف نساوٴکم في المحرم وتجنبوا ما لا یلیق بمسلم
إن الزنا دین فإن أقرضتہ
کان الوفا من أھل بیتک فاعلم

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1082 May 26, 2021
imam shafi rahimahullah kay mqoolay zina qarz hai ka matlab, the meaning of Imam Shafi'i's quote "Zina / adultery is debt"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.