عنوان: سسر کا بہوؤں کے نام مکان کرنا(7665-No)

سوال: مفتی صاحب! میرے دادا ابو نے گھر خرید کر بہوؤں کے نام کردیا، کچھ عرصہ بعد چاچا کا انتقال ہوگیا، اور چچی نے عدت کے بعد دوسرا نکاح کرلیا، اس کے بعد دادا کا بھی انتقال ہوگیا، کیا اس مکان میں چاچا اور چاچا کی بیوی کا حصہ ہے؟
اسی طرح اس مکان میں پھوپھیوں کا حصہ ہے یا یہ مکان دادا کی بہوؤں کی ملکیت ہے؟

جواب: (1) صورتِ مسئولہ میں چونکہ آپ کے چاچا کا انتقال دادا سے پہلے ہوا ہے، اس لیے چاچا کا ان کی میراث میں کوئی حصہ نہیں بنتا، جبکہ چچی کا آپ کے دادا کی میراث میں بطورِ بہو کوئی حق نہیں ہے۔
(2) اگر آپ کے دادا نے مکان صرف بہوؤں کے نام کیا تھا، اور مالکانہ تصرف اور قبضہ نہیں دیا تھا، تو یہ مکان دادا کی ملکیت شمار ہوگا، اور ان کے انتقال کے بعد ان کے شرعی ورثاء میں میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگا، اور اگر دادا نے اپنی بہوؤں کو مالکانہ تصرف اور قبضہ بھی دیدیا تھا، تو یہ مکان بہوؤں کی ملکیت شمار ہوگا، اور وہ اس مکان کی تنہا مالکہ ہوں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (689/5، ط: سعید)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔

شرح المجلۃ: (رقم المادۃ: 837)
تنعقد الہبۃ بالإیجاب والقبول، وتتم بالقبض الکامل؛ لأنہا من التبرعات، والتبرع لا یتم إلا بالقبض".

الفتاوی الھندیۃ: (الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ، 378/4، ط: رشیدیہ)
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية".

البحر الرائق: (کتاب الفرائض، 346/9، ط: رشیدیہ)
وأما بيان الوقت الذي يجري فيه الإرث فنقول: هذا فصل اختلف المشايخ فيه، قال مشايخ العراق: الإرث يثبت في آخر جزء من أجزاء حياة المورث، وقال مشايخ بلخ: الإرث يثبت بعد موت المورث".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 605 May 27, 2021
susar ka bhaon ka naam maakan karna, Father-in-law naming his house in daughter-in-law's name

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.