سوال:
مفتی صاحب ! ایک خاتون کا انتقال ہوا، ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، ورثاء میں صرف شوہر اور مرحومہ کے بھائی بہن ہیں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ مرحومہ کی مکمل میراث صرف شوہر کو ملے گی یا مرحومہ کے بہن بھائیوں کو بھی ملے گی؟
جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیدادِ منقولہ و غیر منقولہ میں سے آدھا حصہ شوہر کو اور بقیہ آدھا مرحومہ کے بہن بھائیوں میں میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ۔۔۔۔الخ
السنن الکبری للبیہقی: (باب میراث إلاخوۃ و الأخوات لأب و أم، رقم الحدیث: 12581، 288/9، ط: دار الفکر)
عن زیدبن ثابت فإن کان معہن أخ ذکر فإنہ لافریضۃ لأحد من الأخوات، ویبدأ بمن شرکہم من أہل الفرائض فیعطون فرائضہم فما فضل بعد ذلک کان بین الإخوۃ والأخوات للأب والأم للذکر مثل حظ الأنثیین۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی