عنوان: کسی عالم کی برائی کرنے کا حکم(769-No)

سوال: علماء سوء کون ہیں؟ کچھ لوگ مولانا فضل الرحمٰن کو برا بھلا کہتےہیں، کیا ان کا مولانا کو برا بھلا کہنا درست ہے؟

جواب: کسی عالم کی برائی کرنا سخت گناہ ہے اور اگر بلاوجہ ہو تو کفر کا اندیشہ ہے، لیکن اگر کسی عالم میں برے اوصاف ہیں تو ان اوصاف سے نفرت کرنی چاہیے اور اس کے لئے اصلاح کی دعا کرنا چاہیے۔مسلمان کتنا بھی گناہ گار کیوں نہ ہو، اس کو حقیر و ذلیل سمجھنا جائز نہیں ہے۔
اور کسی عالم کے بارے میں یہ فیصلہ کرنا کہ وہ علماء سوء میں سے ہے ، عوام کا کام نہیں ہے ، بلکہ اس وقت کے اکابر علماء کرام کا کام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شعب الایمان: (92/9، ط: مکتبة الرشد)
عن ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم: قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا ميمونة، تعوذي بالله من عذاب القبر "، قلت: يا رسول الله، وإنه لحق؟ قال: " نعم يا ميمونة، وإن من أشد عذاب القبر يا ميمونة الغيبة والبول "

شعب الایمان: (100/9، ط: الدار السلفیة)
عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الغيبة أشد من الزنا، فإن صاحب الزنا يتوب، وصاحب الغيبة ليس له توبة "

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1571 Jan 29, 2019
Kisi aalim ki boorai kirnay ka hukum, Ruling on doing back biting of a religious scholar

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.