عنوان: فون پر نکاح کرنے کا حکم(771-No)

سوال: حضرت صاحب ! پوچھنا یہ تھا کہ فون پر نکاح ہو جاتا ہے؟

جواب: شریعت نے نکاح کے انعقاد کے لیے ایک ضابطہ رکھا ہے اور وہ ضابطہ یہ ہے کہ شرعاً نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا اور اس میں جانبین میں سے دونوں کا  خود موجود ہونا  یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے، نیز مجلسِ نکاح میں دو گواہوں کا ایک ساتھ موجود ہونا اور دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے، ٹیلفون پر نکاح میں  مجلس کی شرط مفقود ہوتی ہے، کیوں کہ شرعاً نہ تو یہ صورت حقیقتاً مجلس کے حکم میں ہے اور نہ ہی حکماً، کیوں کہ وہ ایک مجلس ہی نہیں ہوتی، بلکہ فریقین دو مختلف جگہوں پر ہوتے ہیں، جب کہ ایجاب و قبول کے لیے عاقدین اور گواہوں  کی مجلس ایک ہونا ضروری ہے، اس لیے ٹیلفون کے ذریعے نکاح منعقد نہیں ہوتا، البتہ اگر صرف لڑکا یا لڑکی فون کے ذریعے رابطہ میں ہوں اور ان کے وکیل عقدِ نکاح کی مجلس میں موجود ہوں، اور وہ ان کی طرف سے گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کریں، تو نکاح منعقد ہوجائیگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (268/1، ط: دار الفکر)

(ومنها) سماع الشاهدين كلامهما معا هكذا في فتح القدير فلا ينعقد بشهادة نائمين إذا لم يسمعا كلام العاقدين، كذا في فتاوى قاضي خان۔۔۔۔(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لا ينعقد وكذا إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد۔۔۔۔ولو أرسل إليها رسولا أو كتب إليها بذلك كتابا فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب؛ جاز لاتحاد المجلس من حيث المعنى وإن لم يسمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب لا يجوز عندهما.
وعند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - يجوز هكذا في البدائع

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1369 Jan 29, 2019
Phone pir nikah ka hukum, Ruling for getting married (Nikah) on phone

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.