سوال:
مفتی صاحب ! غیر شادی شدہ خاتون کی وراثت کیسے ہو گی، جبکہ وارثوں میں صرف ایک بہن اور بھائی ہے؟
جواب: اگر مرحومہ کے کوئی اور شرعی ورثاء نہ ہوں، تو مرحومہ کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو تین (3) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بھائی کو دو (2) اور بہن کو ایک حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بھائی کو % 66.66 فیصد
بہن کو % 33.33 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ۔۔۔۔الخ
السنن الکبری للبیہقی: (باب میراث إلاخوۃ و الأخوات لأب، رقم الحدیث: 12581، ط: دار الفکر)
عن زیدبن ثابت فإن کان معہن أخ ذکر فإنہ لافریضۃ لأحد من الأخوات، ویبدأ بمن شرکہم من أہل الفرائض فیعطون فرائضہم فما فضل بعد ذلک کان بین الإخوۃ والأخوات للأب والأم للذکر مثل حظ الأنثیین۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی