سوال:
مفتی صاحب ! میزان بینک سے گھر کے لیے لون لینا اور اس لون کو قسطوں پر اتارنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اسلامک بینکنگ کیلئے مستند علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق ایک نظام تجویز کیا ہے، اور قانونی طور پر بھی اسلامی بینکوں پر اس نظام کی پابندی لازم ہے، لہذا جو غیر سودی بینک مستند علماء کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق معاملات سر انجام دے رہے ہیں، تو ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے٬ اور ہماری معلومات کے مطابق میزان بینک فی الحال مستند علماء کرام کی نگرانی میں کام کر رہا ہے٬ نیز میزان بینک گھر وغیرہ کیلئے براہ راست قرضہ نہیں دیتا٬ بلکہ کسی اسلامی طریقہ تمویل (Islamic mode of financing) جیسے شرکت متناقصہ(Diminishing Musharakah ) وغیرہ کے طور پر گھر بنانے میں معاونت کرتا ہے اور اپنی خدمات فراہم کرتا ہے٬ اس لئے ان کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے٬ تاہم وقتاً فوقتاً معلومات کرتے رہنا چاہیے، تاکہ بعد میں اگر خدانخواستہ بینک کی طرف سے علماء و مفتیان کرام کے بتائے ہوئے طریقہ سے انحراف سامنے آئے٬ تو اس وقت کی صورتحال کا حکم معلوم ہوسکے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی