سوال:
بالٹی وغیرہ میں غسل یا وضو کے لیے جو پانی رکھا ہو، اس میں خشک ہاتھ ڈالنے سے کیا وہ پانی غسل یا وضو کے استعمال کے قابل نہیں رہتا اور کیا ایسے پانی سے غسل یا وضو ہو جاتا ہے؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر بالٹی سے پانی نکالنے کے لئے کوئی دوسرا برتن نہ ہو تو ایسی صورت میں پانی نکالنے کے لیے بالٹی میں ہاتھ ڈالنے سے پانی "مستعمل" نہیں ہوگا اور اس پانی سے غسل کرنا درست ہوگا،بشرطیکہ ہاتھ پر ظاہری نجاست لگی ہوئی نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (22/1، ط: دار الفکر)
إذا أدخل المحدث أو الجنب أو الحائض التي طهرت يده في الماء للاغتراف لا يصير مستعملا للضرورة. كذا في التبيين وكذا إذا وقع الكوز في الحب فأدخل يده فيه إلى المرفق لإخراج الكوز لا يصير مستعملا بخلاف ما إذا أدخل يده في الإناء أو رجله للتبرد فإنه يصير مستعملا لعدم الضرورة. هكذا في الخلاصة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی