سوال:
کیا غسل جنابت کرتے وقت ناف میں پانی پہنچانے کے لیے انگلی ڈالنا ضروری ہے؟
جواب: غسل کے فرائض میں سے ایک یہ ہے کہ پورے بدن پر اس طرح پانی بہایا جائے کہ بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے، اس کے لیے ناف میں پانی ڈالنا بھی ضروری ہے، البتہ غسل کے دوران ناف میں پانی پہنچانے کے لئے انگلی ڈالنا فرض نہیں ہے، لہذا اگر کوئی شخص ناف میں انگلی نہ ڈالے اور پورے بدن پر اس طرح پانی بہائے کہ پورے بدن میں بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے اور ناف میں بھی پانی پہنچ جائے، تب بھی اس کا غسل ہوجائے گا۔ البتہ ناف میں پانی پہنچانے کی بہتر صورت یہ ہے کہ جسم پر پانی بہاتے ہوئے ناف میں انگلی ڈالی جائے، تاکہ ناف میں پانی پہنچنے کایقین حاصل ہوجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (152/1، ط: دار الفکر)
(ویجب) أی یفرض (غسل) کل ما یمکن من البدن بلا حرج مرۃ کاذن (وسرۃ وشارب وحاجب) واثناء (لحیۃ)۔
الفتاوی الھندیۃ: (14/1، ط: دار الفکر)
ویجب ایصال الماء الی داخل السرۃ وینبغی أن یدخل اصبعہ فیھا للمبالغۃ۔
الفتاوی التاتارخانیۃ: (150/1)
ویجب ایصال الماء الی داخل السرۃ وینبغی ان یدخل اصبعہ فیھا للمبالغۃ وفی الخانیہ وان علم انہ یصل الماء الیہ من غیر إدخال الاصبع أجزاہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی