سوال:
مفتی صاحب ! اگر لڑکی کے والد اور بھائی اس دنیا میں موجود نا ہوں، تو لڑکی کا ولی کون ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ اگر عورت کا بیٹا موجود ہو، تو سب سے پہلے اس کو ولایت کا حق حاصل ہے، بیٹے کی غیر موجودگی میں پوتا، پوتا نہ ہو تو باپ، باپ نہ ہو تو دادا، دادا نہ ہو تو سگا بھائی، اور اگر وہ بھی نہ ہو تو باپ شریک بھائی، اگر وہ نہ ہو تو سگے بھائی کا بیٹا (بھتیجا)، اگر وہ نہ ہو تو باپ شریک بھائی کا بیٹا، اگر وہ بھی نہ ہو تو سگا چچا، اور اگر وہ بھی نہ ہو تو چچا کا بیٹا لڑکی کا ولی ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الموسوعة الفقهية الكويتية: (275/41، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية)
قال الحنفية: الولي في النكاح العصبة بنفسه وهو من يتصل بالميت حتى المعتق بلا توسط أنثى على ترتيب الإرث والحجب، فيقدم الابن على الأب عند أبي حنيفة وأبي يوسف خلافاً لمحمد حيث قدم الأب، وفي الهندية عن الطحاوي: إن الأفضل أن يأمر الأب الابن بالنكاح حتى يجوز بلا خلاف، وابن الابن كالابن، ثم يقدم الأب، ثم أبوه، ثم الأخ الشقيق، ثم لأب، ثم ابن الأخ الشقيق، ثم لأب، ثم العم الشقيق، ثم لأب، ثم ابنه كذلك، ثم عم الأب كذلك، ثم ابنه كذلك، ثم عم الجد كذلك، ثم ابنه كذلك".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی