سوال:
مفتی صاحب !میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنے مرحوم والد صاحب کی طرف سے قربانی کر سکتا ہوں، اس قربانی کا ثواب ان تک پہنچے گا؟ نیز ان کی طرف سے کی گئی قربانی کا سارا گوشت پکا کر دینی مدرسے کے یتیم طلباء کو کھانا کھلا سکتا ہوں؟ مہربانی فرما کر رہنماہی کریں۔
جواب: اپنے مرحوم والد کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے، اگر میت نے قربانی کرنے کی وصیت کی ہو، تو مرحوم کے لیے قربانی میں ایک حصہ رکھنا ہوگا اور اس کا گوشت فقراء پر صدقہ کرنا واجب ہے، خود کھانا جائز نہیں ہے، اور اگر اپنی طرف سے نفلی قربانی کرکے اس کا ثواب مرحوم والد کو پہنچانا چاہیں، تو یہ بھی درست ہے، اس صورت میں ایک حصہ کا ایصال ثواب کئی لوگوں کے لیے کیا جاسکتا ہے، ایسی صورت میں گوشت کو خود بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور دوسروں کو بھی کھلا سکتے ہیں۔
پس اگر آپ اپنے والد مرحوم کو ایصالِ ثواب پہنچانے کے لیے قربانی کر رہے ہیں، تو اس کا گوشت خود بھی کھا سکتے ہیں اور مدرسے کے یتیم طلباء کو بھی کھلا سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (335/6)
(قَوْلُهُ وَعَنْ مَيِّتٍ) أَيْ لَوْ ضَحَّى عَنْ مَيِّتٍ وَارِثُهُ بِأَمْرِهِ أَلْزَمَهُ بِالتَّصَدُّقِ بِهَا وَعَدَمِ الْأَكْلِ مِنْهَا، وَإِنْ تَبَرَّعَ بِهَا عَنْهُ لَهُ الْأَكْلُ لِأَنَّهُ يَقَعُ عَلَى مِلْكِ الذَّابِحِ وَالثَّوَابُ لِلْمَيِّتِ،
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی