عنوان: حاملہ مطلقہ کی اولاد کا شوہر کی میراث میں حق اور تعلیم و تربیت کا خرچہ(7915-No)

سوال: میری بیٹی حاملہ ہے اور اس کے شوہر نے شادی کے ایک ماہ بعد ہی اس کو غیر شرعی لباس کا بہانہ بناکر طلاق دے دی ہے، جبکہ ہم نے ان کو بہت یقین دلایا کہ یہ وہ سب کچھ کرے گی، جو آپ چاہتے ہیں، مگر وہ نہیں مانے۔
سوال یہ ہے کہ آنے والے بچہ ان کی وراثت کا حقدار ہوگا، نیز اس کی تعلیم تربیت اور دیگر امور کی ذمہ داری کون لے گا؟

جواب: واضح رہے کہ حاملہ کی عدت وضع حمل ( Delivery) ہونے تک ہے، اگر بچے کی ولادت سے پہلے شوہر کا انتقال ہوجائے تو بیوی اور بچے کو شوہر کی میراث میں سے حصہ ملے گا، اور اگر بچے کی ولادت کے بعد انتقال ہوگا تو صرف بچے کو میراث ملے گی۔
نوٹ: لڑکے کی پرورش کا حق سات سال تک اور لڑکی کی پرورش کا حق نو سال تک والدہ کو ہے، البتہ نان نفقہ و دیگر اخراجات والد کے ذمے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (462/1، ط: دار الفکر)
وَلَوْ طَلَّقَهَا طَلَاقًا بَائِنًا أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ مَاتَ وَهِيَ فِي الْعِدَّةِ فَكَذَلِكَ عِنْدَنَا تَرِثُ، وَلَوْ انْقَضَتْ عِدَّتُهَا ثُمَّ مَاتَ لَمْ تَرِثْ وَهَذَا إذَا طَلَّقَهَا مِنْ غَيْرِ سُؤَالِهَا فَأَمَّا إذَا طَلَّقَهَا بِسُؤَالِهَا فَلَا مِيرَاثَ لَهَا كَذَا فِي الْمُحِيطِ

رد المحتار: (801/6، ط: دار الفکر)
وَاعْلَمْ أَنَّهُ إذَا كَانَ الْحَمْلُ مِنْهُ فَإِنَّمَا يَرِثُ إذَا وُلِدَ لِأَقَلَّ مِنْ سَنَتَيْنِ وَلَمْ تَكُنْ الْمَرْأَةُ أَقَرَّتْ بِانْقِضَاءِ عِدَّتِهَا فَلَوْ لِتَمَامِ السَّنَتَيْنِ أَوْ أَكْثَرَ أَوْ أَقَرَّتْ بِانْقِضَاءِ الْعِدَّةِ فَلَا وَمَا فِي السِّرَاجِيَّةِ مِنْ إلْحَاقِ التَّمَامِ بِالْأَقَلِّ فَخِلَافُ ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ غَيْرِهِ فَإِنَّمَا يَرِثُ لَوْ وُلِدَ لِسِتَّةِ أَشْهُرٍ أَوْ أَقَلَّ وَإِلَّا فَلَا إلَّا إذَا كَانَتْ مُعْتَدَّةً وَلَمْ تُقِرَّ بِانْقِضَائِهَا أَوْ أَقَرَّ الْوَرَثَةُ بِوُجُودِهِ كَمَا يُعْلَمُ مِنْ سَكْبِ الْأَنْهُرِ مَعَ شَرْحِ ابْنِ كَمَالٍ وَحَاشِيَةِ يَعْقُوبَ۔

الفتاوى الهندية: (541/1، ط: دار الفکر)
أَحَقُّ النَّاسِ بِحَضَانَةِ الصَّغِيرِ حَالَ قِيَامِ النِّكَاحِ أَوْ بَعْدَ الْفُرْقَةِ الْأُمُّ إلَّا أَنْ تَكُونَ مُرْتَدَّةً أَوْ فَاجِرَةً غَيْرَ مَأْمُونَةٍ كَذَا فِي الْكَافِي۔۔۔وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ أُمٌّ تَسْتَحِقُّ الْحَضَانَةَ بِأَنْ كَانَتْ غَيْرَ أَهْلٍ لِلْحَضَانَةِ أَوْ مُتَزَوِّجَةً بِغَيْرِ مَحْرَمٍ أَوْ مَاتَتْ فَأُمُّ الْأُمِّ أَوْلَى مِنْ كُلِّ وَاحِدَةٍ، وَإِنْ عَلَتْ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لِلْأُمِّ أُمٌّ فَأُمُّ الْأَبِ أَوْلَى مِمَّنْ سِوَاهَا۔۔۔۔وَالْأُمُّ وَالْجَدَّةُ أَحَقُّ بِالْغُلَامِ حَتَّى يَسْتَغْنِيَ وَقُدِّرَ بِسَبْعِ سِنِينَ وَقَالَ الْقُدُورِيُّ حَتَّى يَأْكُلَ وَحْدَهُ وَيَشْرَبَ وَحْدَهُ وَيَسْتَنْجِيَ وَحْدَهُ وَقَدَّرَهُ أَبُو بَكْرٍ الرَّازِيّ بِتِسْعِ سِنِينَ وَالْفَتْوَى عَلَى الْأَوَّلِ وَالْأُمُّ وَالْجَدَّةُ أَحَقُّ بِالْجَارِيَةِ حَتَّى تَحِيضَ وَفِي نَوَادِرِ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - إذَا بَلَغَتْ حَدَّ الشَّهْوَةِ فَالْأَبُ أَحَقُّ وَهَذَا صَحِيحٌ هَكَذَا فِي التَّبْيِينِ.

فتاوی مفتی محمود: (424/7، ط: جمعیۃ ببلیکیشنز)

کفایت المفتی: (291/8، ط: دار الاشاعت)

کفایت المفتی: (82/6، ط: دار الاشاعت)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 887 Jul 02, 2021
haamila mutalliqa ki olaad ka shouhar ki meeras mai haq or taleem o tarbiyat ka kharcha, The right of the child of a pregnant divorcee woman to the husband's inheritance and the cost / expenses of education and training

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.