سوال:
مفتی صاحب ! میں نے کچھ علمائے کرام کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ عید الاضحی میں قرض لے کر قربانی کرنے کی اجازت ہے۔
اس ضمن میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ قرض لے کر کون کون سی مالی عبادات، مثال کے طور پر: قربانی، حج، صدقہ، خیرات ، زکوت وغیرہ کرنے کی اجازت ہے؟
جواب: واضح رہے کہ شریعت نے ہر انسان کو اس کی استطاعت کے مطابق احکام کا مکلف بنایا ہے، لہذا اگر کسی شخص میں وہ شرائط پائی جائیں جو شریعت نے لازم کی ہیں، تب تو وہ شخص اس حکم شرعی کا مکلف بن جائے گا اور اس حکم کو قرض لے بھی کر ادا کرنا ضروری ہوگا، مثلا: جو شخص مالک نصاب ہو، تو اس کے پاس نقد نہ ہونے کی صورت میں قرض لے کر قربانی کرنا ضروری ہوگا، لیکن اگر کسی شخص میں وہ شرائط ہی نہ پائی جائیں، جو شریعت نے اس حکم کے مکلف ہونے کے لیے ضروری قرار دی ہیں، تو ایسی صورت میں وہ شخص شریعت کے اس حکم کا مکلف نہیں ہوگا، لہذا اسے اپنے اوپر بلاوجہ کسی حکم کو لازم کرنے کا تکلف نہیں کرنا چاہیے، بلکہ شریعت کی طرف سے دی گئی آسانی اور رخصت پر عمل کرنا چاہیے۔
تاہم پھر بھی اگر کوئی شخص قرض لے کر کسی حکم شرعی کو ادا کرتا ہے، مثلاً قربانی وغیرہ کرتا ہے، تو وہ ادا ہو جائے گی اور اس کا ثواب بھی ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 286)
"لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ-لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْؕ"....الخ
الأدب لابن أبی شیبۃ: (باب في الرخص في الطيرة و التباعد من المجذوم، رقم الحدیث: 194)
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخَصُهُ كَمَا يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى فَرِيضَتُهُ
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی