عنوان: عورت کن وجوہات کی بناء پر طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے؟(7928-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا عورت اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے، اگر کر سکتی ہے، تو کن وجوہات کی بناء پر اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے؟

جواب: واضح رہے کی عورت مختلف وجوہات کی بناء پر طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے، جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:
(1) میاں بیوی کے مزاجوں میں شدید اختلاف ہو، جس کی وجہ سے اکٹھے زندگی گزارنا ممکن نہ ہو۔
(2) ایک ساتھ رہنے میں اللہ عزوجل کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرنا ممکن نہ ہو۔
(3) بیوی پر شوہر کی طرف سے ظلم ہو رہا ہو، مثلاً: بلا وجہ مار پٹائی کرنا وغیرہ۔
ایسی صورتوں میں شریعت نے عورت کو طلاق کے مطالبہ کا حق دیا ہے، البتہ بلا وجہ اور بغیر شرعی عذر کے عورت کی طرف سے طلاق کا مطالبہ کرنا ناجائز ہے اور حدیث کے مطابق ایسی عورت پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے، جو بغیر وجہ کے طلاق کا مطالبہ کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 229)
فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَo

سنن أبی داؤد: (رقم الحدیث: 2226، ط: دار ابن حزم)
عَنْ ثَوْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ.

رد المحتار: (441/3، ط: دار الفکر)
(قوله: للشقاق) أي لوجود الشقاق وهو الاختلاف والتخاصم. وفي القهستاني عن شرح الطحاوي: السنة إذا وقع بين الزوجين اختلاف أن يجتمع أهلهما ليصلحوا بينهما، فإن لم يصطلحا جاز الطلاق والخلع. اه. ط، وهذا هو الحكم المذكور في الآية، وقد أوضح الكلام عليه في الفتح آخر الباب.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2200 Jul 05, 2021
aourat kin wujoohat ki bina par talaq ka mutalba kar sakti hai?, For what reasons can a woman ask for divorce?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.