سوال:
آج کل جب بارش ہوتی ہے تو بارش کا پانی ایک جگہ اکٹھا ہوجاتا ہے اور وہ پانی کیچڑ میں تبدیل ہوجاتا ہے، سوال یہ ہے کہ اگر اس کیچڑ کی چھینٹیں کسی کے کپڑے پر لگ جائیں تو کیا حکم ہے؟ کیا ان چھینٹوں کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں یا کپڑوں کو دھونا ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ بارش وغیرہ کے پانی سے سڑکوں پر پیدا ہونے والی کیچڑ ضرورت اور عموم بلوی کی وجہ سے پاک ہے، بشرطیکہ اس میں نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو، لہذا اگر اس کیچڑ کی چھینٹیں کپڑوں پر لگ جائیں اور وہ شخص کپڑوں کو دھوئے بغیر نماز پڑھ لےتو اس کی نماز درست ہوگی، البتہ بہتر یہ ہے کہ کپڑوں کو دھوکر نماز پڑھی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیة الطحطاوی علی الدر المختار: (161/1)
وطین شارع۔۔۔۔۔لو اصاب الثوب ما سال من الکنیف فالاحب ان یغسلہ ولا یجب ما لم یکن اکبر رایہ انہ نجس۔۔۔۔۔۔۔والطین المسرقن والردغۃ فی الطریق فیھا نجاسۃ طاھرۃ الا اذا رای عین النجاسۃ بحر۔
نجم الفتاوی: (174/2)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی