سوال:
مفتی صاحب ! کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ جس نے صبح و شام سو مرتبہ سبحان اللہ پڑھا، تو وہ سو حج کرنے والے کی طرح ہے۔ براہ کرم وضاحت فرمادیں۔ (ترمذی)
جواب: جی ہاں ! سوال میں مذکور مضمون حدیث ثابت ہے، یہ حدیث امام ترمذی رحمہ اللہ (م 279ھ) نے اپنى کتاب "سنن الترمذی "میں نقل فرمائى ہے اور اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ الله نے "حسن غریب" قرار دیا ہے، لہذا حدیث میں مذکور کلمات کی فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے ان کو پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے، حدیث کا ترجمہ اور حوالہ درج ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : طجو شخص سو مرتبہ صبح اور سو مرتبہ شام کو ’’سبحان اللہ‘‘ کہے، وہ سو حج کرنے والے کی مانند ہے۔ جو آدمی صبح و شام سو سو مرتبہ ’’الحمد للہ‘‘ کہے، وہ اس شخص کی طرح ہےجس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں سو مجاہدوں کو گھوڑوں پر سوار کیا (یعنی انہیں سواری دی)"یاآپ نےیہ فرمایا : "وہ سو غزوات لڑنے والے غازی کی طرح ہے، جو شخص صبح و شام سو سو مرتبہ ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہےوہ اس آدمی کی طرح ہےجس نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے سو غلام آزاد کئے اور جس نے صبح و شام سو سو مرتبہ ’’اللہ اکبر‘‘ کہا تو اس دن اس سے اچھا عمل کسی نے نہیں کیا، البتہ وہ شخص جو یہ کلمات اسی طرح کہے یا اس سے زائد بار کہے"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) سنن الترمذي :(أبواب الدعوات/ باب ،5/ 391، رقم الحديث (3471)، ط: دار الغرب الإسلامي-بيروت)
عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من سبح الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن حج مائة حجة، ومن حمد الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن حمل على مائة فرس في سبيل الله"، أو قال :"غزا مائة غزوة"، "ومن هلل الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن أعتق مائة رقبة من ولد إسماعيل، ومن كبر الله مائة بالغداة ومائة بالعشي لم يأت في ذلك اليوم أحد بأكثر مما أتى ،إلا من قال مثل ما قال أو زاد على ما قال".وقال: هذا حديث حسن غريب.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی