سوال:
مفتی صاحب ! ہم جو قربانی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یا اپنے مرحومین کی طرف سے کرتے ہیں، تو کیا وہ پورا گوشت صدقہ کرنا واجب ہے یا ہم خود اسے استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب: حضورﷺ کی طرف سے کی گئی قربانی، اسی طرح دیگر مرحومین کی طرف سے کی گئی قربانی کا گوشت خود بھی کھاسکتے ہیں اور مالدار و فقراء کو بھی دے سکتے ہیں۔
البتہ اگر مرحوم نے قربانی کرنے کی وصیت کی تھی، پھر اس کی طرف سے قربانی کی جائے، تو ایسی قربانی کا گوشت فقراء میں صدقہ کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (326/6، ط: سعید)
من ضحى عن الميت يصنع كما يصنع في أضحية نفسه من التصدق والأكل والأجر للميت والملك للذابح. قال الصدر: والمختار أنه إن بأمر الميت لا يأكل منها وإلا يأكل بزازية، وسيذكره في النظم.
و فیه ايضا: (335/6، ط: سعید)
(قوله وعن ميت) أي لو ضحى عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت، ولهذا لو كان على الذابح واحدة سقطت عنه أضحيته كما في الأجناس.
امداد السائلین: (429/5، ط: ادارة المعارف)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی