سوال:
مفتی صاحب! ایک خاتون کسی وقت میں زیور کی وجہ سے صاحب نصاب تھیں، قربانی کے لیے الگ سے رقم میسر نہ ہونے کی وجہ سے قربانی نہ کرسکیں، پھر زیور بھی خرچ ہوگیا، اب وہ صاحب نصاب تو نہیں ہیں، مگر قربانی کروانا بہت مشکل نہیں ہے، کیا وہ فوت شدہ قربانی کی جگہ قربانی کریں یا تلافی کی اور کوئی صورت ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں چونکہ مذکورہ عورت زیور کی وجہ سے صاحبِ نصاب تھی، لہذا اس پر قربانی کے دنوں میں قربانی کرنا واجب تھی، لیکن چونکہ اس نے نقد رقم پاس نہ ہونے کی وجہ سے قربانی نہیں کی اور قربانی کے دن گزر گئے،تو اب اس پر قضا کے طور پر ایک بکرا یا بکری یا اس کی قیمت یا قربانی کے ایک حصہ کے برابر رقم فقراء ومساکین پر صدقہ کرنا ضروری ہے، اگرچہ اس کا زیور بعد میں خرچ ہوگیا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (296/5، ط: دار الفکر)
وإن كان من لم يضح غنيا ولم يوجب على نفسه شاة بعينها تصدق بقيمة شاة اشترى أو لم يشتري، كذا في العتابية.
کفایت المفتی: (123/12، ط: ادارۃ الفاروق)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی