سوال:
مفتی صاحب ! 2006 میں میری شادی ہوئی، شادی کی پہلی رات میرے شوہر حقِ زوجیت ادا نہ کرسکے، میں اس وقت حیاء کی وجہ سے سمجھ نہ سکی، مگر بعد میں شوہر کے ٹیسٹ کروائے تو ان کی رپورٹ ٹھیک نہ تھی، تو ان کا علاج و معالجہ کروایا۔
میرے میکے کے حالات ایسے تھے کہ میں واپس نہ آسکی اور اس بندے کی اذیت بھی برداشت کرتی رہی، اس طرح دس سال گزر گئے، میں نے علاج و معالجہ میں کمی نہیں آنے دی، مگر یہ بندہ اپنی حالت میں ویسا ہی رہا، 12 سال بعد میڈیکل رپورٹ صحیح ہوگئی، مگر حقِ زوجیت اب بھی ادا نہیں کرسکتا، پچھلے تین سال میں ایک دفعہ بھی حقِ زوجیت ادا نہیں کی، اور اس وقت میری شادی کو پندرہ سال ہوچکے ہیں۔
محترم مفتی صاحب ! میں اب ذہنی طور پر بہت الجھن کا شکار ہوں، اب میں مزید اس شخص کے ساتھ وقت نہیں گزار سکتی۔
برائے مہربانی شریعت میں کوئی ایسا راستہ ہے، تو اس کی طرف میری رہنمائی فرمائیں کہ میں کس طرح اس بندے سے آزادی حاصل کر سکوں؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر شوہر واقعی حق زوجیت ادا کرنے پر قادر نہیں ہے تو عورت اپنے خاندان کے بڑوں کے مشورے سے طلاق یا خلع لینے کی گنجائش ہے اور شوہر کو چاہیے کہ ایسی صورت میں (جب کہ وہ حقوق کی ادائیگی پر قادر نہیں ہے) بیوی کو طلاق دے دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القران الکریم: (البقرۃ، الایة: 229)
وَلاَ یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَأْخُذُوْا مِمَّا اٰتَیْتُمُوْہُنَّ شَیْئًا اِلاَّ اَنْ یَّخَافَا اَلاَّ یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ ، فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِہٖ ، تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلاَ تَعْتَدُوْہَا ، وَمَنْ یَتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَo
الهداية: (261/2، ط: دار احیاء التراث العربي)
وإذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به " لقوله تعالى: {فلا جناح عليهما فيما افتدت به} [البقرة: 229] " فإذا فعلا ذلك وقع بالخلع تطليقة بائنة ولزمها المال.
الهندية: (488/1، ط: دار الفکر)
إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی