سوال:
اگر قربانی کی رقم کسی گاؤں میں حصہ ڈالنے کے لیے بھجوا دی جائے، جبکہ ہم نے جانور خود نہیں دیکھا نہ قربانی ہوتے دیکھی تو کیا اس طرح قربانی کرنا جائز ہے؟
جواب: قربانی کرنے والے کو قربانی کا جانور دیکھنا شرعاً ضروری نہیں ہے، لہٰذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں دوسرے گاؤں یا شہر میں حصہ ڈالنے کی صورت میں جانور اور اس کو قربان ہوتے ہوئے دیکھے بغیر بھی قربانی درست ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحج، الایۃ: 37)
لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنْكُمْ....الخ
رد المحتار: (318/6، ط: دار الفکر)
فلو كانت في السواد والمضحي في المصر جازت قبل الصلاة، وفي العكس لم تجز قهستاني.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی