سوال:
واش روم میں وضو کرنے سے جو پانی نیچے سے اٹھ کر کپڑوں پر لگ جاتا ہے تو وہ پانی پاک ہے یا ناپاک؟ اسی طرح اگر پاک پانی میں مستعمل پانی گر جائے تو پانی ناپاک ہو جائے گا یا نہیں؟
جواب: واش روم میں جس جگہ سے وضو کی چھینٹیں اٹھ کر کپڑوں پر پڑتی ہیں، اگر وہاں کوئی نجاست نہ ہو تو ان چھینٹوں سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔
ماء مستعمل (وہ پانی جو دورانِ وضو یا غسل استعمال کیا گیا ہو) کا حکم یہ ہے کہ وہ پاک ہے، لیکن پاک کر نہیں سکتا ہے، یعنی اس سے وضو اور غسل کرنا درست نہیں ہے، البتہ اگر ماء مستعمل ناپاک چیزوں کو پاک کرنے کے لئے استعمال کیا جائے تو اس سے ناپاک چیزیں پاک ہوجائیں گی، بالفاظ دیگر اس سے نجاست حکمیہ کو زائل نہیں کیا جاسکتا، البتہ اس سے نجاست حقیقیہ کو دور کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (197/1، ط: دار الفکر)
(ولايجوز۔۔۔)۔۔۔۔بماء (استعمل ل) أجل (قربة) أي ثواب ولو مع رفع حدث أو من مميز أو حائض لعادة۔۔۔۔(وهو طاهر) ولو من جنب وهو الظاهر۔۔۔(و) حكمه أنه (ليس بطهور) لحدث بل لخبث على الراجح المعتمد.
(قوله: على الراجح) مرتبط بقوله بل لخبث: أي نجاسة حقيقية، فإنه يجوز إزالتها بغير الماء المطلق من المائعات
و فیه ایضاً: (200/1، ط: سعید)
(قولہ:وھو طاھر الخ) رواہ محمد عن الامام و ھذہ الروایہ ھی المشہورہ عنہ ، و اختارھا المحققون ، قالوا: علیھا الفتاوی ۔
الھدایة: (37/1، ط: مکتبة رحمانية)
( الماء المستعمل لا یطھر الاحداث ) قال محمد و ھو روایہ عن ابی حنیفہ : ھو طاھر غیر طھور ، لان ملاقاہ الطاھر الطاھر لا توجب التنجس ، الا انہ اقیمت بہ قربہ ، فتغیرت بہ صفتہ ، کمال الصدقہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی