resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے سے متعلق حدیث کی تحقیق اور تشریح (8115-No)

سوال: ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا: کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر چاہو تو وضو کرو اور اگر چاہو تو نہ کرو، اس شخص نے پوچھا: کیا میں اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔ اس شخص نے پوچھا: کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جی ہاں! اس نے پوچھا: کیا میں اونٹ بٹھانے کی جگہ نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں۔ کیا مندرجہ بالا حدیث صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو اس کی وضاحت بھی فرمادیں۔

جواب: سوال میں مذکور حدیث "صحیح" ہے، حدیث کی مشہور کتاب "صحیح مسلم" میں نقل کی گئی ہے، ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ اور اس کى مختصر تشریح بیان کی جاتى ہے:
ترجمہ:حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: "اگر چاہو تو وضو کرلو، اور اگر چاہو تو نہ کرو"، اس شخص نے پوچھا: کیا میں اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: "ہاں! اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کرو"۔ اس شخص نے پوچھا: کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ نے فرمایا: "جی ہاں"، اس عرض کیا: کیا میں اونٹ بٹھانے کی جگہ نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ نے فرمایا: "نہیں"۔ (صحیح مسلم: حدیث نمبر: 360) (1)
تشریح:
جمہور فقہاء (امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی و دیگر فقہاء کرام رحمہم اللہ) کے نزدیک اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے، جبکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک اس سےوضو ٹوٹ جاتا ہے، اور جس حدیث میں اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کا ذکر ہے، جمہور کے نزدیک اس سے مراد لغوی وضو یعنی: منہ، ہاتھ دھونا مراد ہے، کیونکہ اونٹ کے گوشت میں چکناہٹ اور ایک قسم کی بو ہوتی ہے۔ (2)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(1) صحيح مسلم :(كتاب الحيض/ باب الوضوء من لحوم الإبل، 1/ 275، رقم الحدیث (360)، ط: دار إحیاء التراث العربی-بیروت)
عن جابر بن سمرة، أن رجلا سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم :أأتوضأ من لحوم الغنم؟ قال: "إن شئت فتوضأ، وإن شئت فلا توضأ"، قال: أتوضأ من لحوم الإبل؟ ، قال: "نعم فتوضأ من لحوم الإبل"، قال: أصلي في مرابض الغنم؟ ، قال: "نعم"، قال: أصلي في مبارك الإبل؟ ، قال: "لا".

(2) معارف السنن: (باب الوضوء من لحم الابل، 292/1، ط: سعید)
'' وقال جمهور الفقهاء مالك و أبوحنيفة و الشافعي و غيرهم: لاينقض الوضوء بحال، و المراد بالوضوء غسل اليد و الفم عندهم، و ذلك ؛ لأن للحم الإبل دسماً و زهومةً و زفراً بخلاف لحم الغنم، و من أجل ذلك جاء ت الشريعة بالفرق بينهما''.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

oont ka gosht khany kay baad wozu karne sy mutallaiq hadees ki tehqeeq or tashreeh , "اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کرو" حدیث کی تحقیق اور تشریح

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees