سوال:
مفتی صاحب ! میں جس کمرے میں نماز پڑھتی ہوں، اس میں ٹی وی چل رہا ہوتا ہے، بچے ٹیلیویژن پر کارٹون دیکھ رہے ہوتے ہیں اور درمیان میں اشتہارات بھی آرہے ہوتے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ اس کمرے میں نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی؟
جواب: صورت مسئولہ میں ٹیلیویژن پر کارٹون اور اشتہارات لگے ہونے کی وجہ سے چونکہ نماز کے خشوع وخضوع میں خلل واقع ہوتا ہے، اس لیے ایسی جگہ نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر کسی نے ایسے کمرے میں نماز پڑھ لی، تو نماز کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (63/1، ط: دار الفکر)
وتکرہ الصلاۃ فی تسع مواطن فی قوارع الطریق ومعاطن الابل والمزبلۃ والمجزرۃ والمخرج والمغتسل والحمام والمقبرۃ وسطح الکعبۃ ولا بأس بالصلاۃ والسجود علی الحشیش والحصیر والبسط والبواری ھکذا فی فتاویٰ قاضیخان۔
و فیه ایضاً: (981/2، ط: دار الفکر)
الکنیسۃ(معبد النصاری) والبیعۃ (معبد الیہود) ونحوھما من أماکن الکفر تکرہ الصلاۃ فیھا عند الجمھور وابن عباس مطلقا عامرۃ أو دارسۃ الا لضرورۃ کحر أو برد أو مطر أو خوف عدّو او سبع فلا کراھۃ، وحکمۃ الکراھۃ إنھا ماوی الشیاطین لأنھا لا تخلومن التماثیل والصور ولأنھا موضع فتنۃ وأھواء مما یمنع الخشوع… قال النووی فی المجموع۔ وتکرہ الصلاۃ فی مأوی الشیاطین کا لخمارۃ وموضع المکس ونحو ذلک من المعاصی الفاحشۃ۔
الفقه الإسلامي و أدلته: (981/2، ط: دار الفکر)
"قال النووي في المجموع: وتكره الصلاة في مأوى الشياطين كالخمارة وموضع المكس ونحو ذلك من المعاصي الفاحشة"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی