resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوہ، 2 بیٹے اور 3 بیٹیوں میں تقسیم میراث(8136-No)

سوال: مفتی صاحب ! میرے بڑے بھائی ڈاکٹر شعیب ناصر مرحوم مورخہ 9 جولائی 2021 کو انتقال فرما گئے ہیں، ان کے ورثاء میں سابقہ خلع یافتہ بیوی سے دو بیٹے اور ایک بیٹی، اور موجودہ بیوی سے دو بیٹیاں ہیں، یعنی بھائی کے انتقال کے وقت ایک بیوی، دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔
براہ کرم مرحوم کی جائیداد ورثاء میں شریعت کے مطابق تقسیم فرمادیں۔

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو آٹھ (8) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو ایک (1)، دونوں بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو دو (2) اور تین بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو ایک (1) حصہ ملے گا، جبکہ خلع یافتہ سابقہ بیوی کو مرحوم کی میراث میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوہ کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو % 25 فیصد
ہر ایک بیٹی کو % 12.5 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ....الخ

وقوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

bewah 2 baite or 3 beetion mai taqseem e meeras

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster