عنوان: کیا لڑکی کے وکیل، دولہا اور ایک گواہ کی موجودگی میں نکاح منعقد ہو سکتا ہے؟(8160-No)

سوال: السلام علیکم، محترم مفتی صاحب! لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں، لیکن لڑکی کے گھر والے نہیں مان رہے تو لڑکی نے مولوی صاحب سے فون پر بات کرکے اپنا وکیل بنا دیا اور مولوی صاحب نے اس لڑکے سے اس کا نکاح پڑھا دیا۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ نکاح ہو گیا ہے یا نہیں؟
نوٹ: نکاح کی مجلس میں 3 آدمی تھے، ایک وہ لڑکا جس کا نکاح تھا، ایک مولوی صاحب اور ایک لڑکے کا دوست،
گواہ دوست اور نکاح پڑھانے والا مولوی تھا۔

جواب:
واضح رہے کہ مجلسِ نکاح میں اگر دلہن موجود نہ ہو، بلکہ اسکا وکیل موجود ہو، تو اس مجلس میں وکیل کے علاوہ دو گواہان کا ہونا ضروری ہے۔
صورت مسئولہ میں مجلسِ نکاح میں کل تین افراد تھے، ان تین افراد میں سے دولہا اور وکیل کو گواہ نہیں بنایا جاسکتا، ان کے علاوہ دو گواہ کا ہونا ضروری ہے، جبکہ ان کے علاوہ مجلسِ نکاح میں صرف ایک شخص (دولہا کا دوست) موجود تھا، اور ایک شخص کی موجودگی میں نکاح منعقد نہیں ہوتا، لہذا یہ نکاح منعقد نہیں ہوا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (267/1، ط: دار الفکر)
(ومنها) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح هكذا في البدائع وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام. فلا ينعقد بحضرة العبيد ولا فرق بين القن والمدبر والمكاتب ولا بحضرة المجانين والصبيان۔۔۔۔۔والأصل في هذا الباب أن كل من يصلح أن يكون وليا في النكاح بولاية نفسه صلح أن يكون شاهدا، ومن لا فلا.

الجامع الصغیر: (172/1، ط: بیروت)
"لأنه لايمكن جعله مزوجاً ومباشراً من وجه حكماً؛ لأنه لايتصور حقيقةً، فكان القول مضافاً إلى المزوج فلايصلح شاهداً، وعلى هذا قالوا: الأب إذا زوج بنته البكر البالغة بأمرها لحضرتها بشهادة رجل واحد جاز، وإن كانت غائبةً لايجوز".

البحر الرائق: (97/3، ط: دار الکتاب الاسلامی)
"(قوله: ومن أمر رجلاً أن يزوج صغيرته فزوجها عند رجل والأب حاضر صح، وإلا فلا؛ لأن الأب يجعل مباشراً للعقد باتحاد المجلس ليكون الوكيل سفيراً، ومعبرًا فبقي المزوج شاهدًا، وإن كان الأب غائبًا لم يجز".

رد المحتار: (21/3، ط: دار الفکر)
"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا) على الأصح".

العناية شرح الهداية: (206/3، ط: دار الفکر)
"(ومن أمر رجلاً أن يزوج ابنته الصغيرة فزوجها) بحضرة رجل واحد فلايخلو إما أن يكون الأب حاضرًا أو غائبًا، فإن كان حاضرًا (جاز النكاح؛ لأن الأب يجعل مباشرًا للعقد ويكون الوكيل) شاهدًا؛ لأن المجلس متحد، فجاز أن يكون العقد الواقع من المأمور حقيقة كالواقع من الآمر حكمًا لكون الوكيل في باب النكاح (سفيرًا ومعبرًا، وإن كان غائبًا لمبی يجز؛ لأن المجلس مختلف، فلايمكن أن يجعل الأب مباشرًا) مع عدم حضوره في مجلس المباشرة".

کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتویٰ: 144105201025

و ایضا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتویٰ: 143903200071

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1200 Aug 12, 2021
kia larki kay wakeel dolha aik gawah ki mojoudgi mai nikkah munaqqid hosakta hai?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.