سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب !
ہمارے ابو کی طرف کے رشتے داروں نے ساری عمر میری والدہ کو ہر طرح کی مالی تکلیف دی، رشتے میں زہر گھولہ، ہر بار ان کو معاف کرنے کے بعد وہ پھر ہمیں اور والدہ کو تکلیف دیتے رہیں، ہر طرح کی دخل اندازی کرتی ہیں، میری والدہ بہت کمزور ہیں، شوگر اور خون کی کمی کی مریضہ ہیں، اب ہمت نہیں کہ وہ برداشت کر سکیں۔
میرے والد صاحب نے کبھی میری والدہ کی طرف داری نہیں کی، میرے بھائی کو بھڑکاتی رہتی ہیں، ہم نہ ان کے کسی معاملے میں بولتے ہیں، نہ کبھی تکلیف دی، لیکن آج بھی وہ ہمیں تکلیف دیتی ہیں، میری امی نے ساری عمر ان کو کھلایا، عزت دی، اب سوال یہ ہے کہ کیا ان سے ہم قطع تعلق کرسکتے ہیں؟
جواب: اسلام نے ہمیں رشتہ داروں کے ساتھ احسان اور اچھے برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے، رشتہ ناطہ کو توڑدینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ کے نزدیک حد درجہ ناپسندیدہ ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لا يدخلُ الجنةَ قاطعُ رحمٍ
(صحيح مسلم)
ترجمہ: جنت میں رشتہ توڑنے اور کاٹنے والا نہ جائے گا۔
ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جا رہا ہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے"
(صحیح البخاری)
لہذا اگرچہ رشتہ دار تعلق ختم کریں یا اسکا پاس نہ رکھیں، تب بھی آپ کو اپنی طرف سے تعلق ختم نہیں کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 5991، ط: دار طوق النجاة)
عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا.
سنن الدارمی: (915/2، ط: دار المغنی)
عن عبد الله بن سلام قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة استشرفه الناس فقالوا: قدم رسول الله، قدم رسول الله، قال: فخرجت فيمن خرج، فلما رأيت وجهه، عرفت أن وجهه ليس بوجه كذاب، وكان أول ما سمعته يقول: «يا أيها الناس، أفشوا السلام، وأطعموا الطعام، وصلوا الأرحام، وصلوا والناس نيام، تدخلوا الجنة بسلام»
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2556، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن الزهري، أن محمد بن جبير بن مطعم، أخبره أن أباه، أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «لا يدخل الجنة قاطع رحم»
شعب الایمان: (417/10، ط: الدار السلفیة)
عن عقبة بن عامر الجهني، قال: كنت أمشي ذات يوم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا عقبة بن عامر، صل من قطعك، وأعط من حرمك واعف عمن ظلمك
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی