سوال:
جھنم میں سب سے زیادہ تعداد عورتوں کی ہوگی، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب: جی ہاں ! یہ حدیث صحیح ہے۔
اور اس حدیث کا اور اس قسم سے متعلق دوسری احادیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورت بحیثیت عورت ہونے کے جہنم کی زیادہ مستحق ہے، بلکہ مسلم کی دوسری حدیث میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کی وجہ یہ بیان فرمائی ہے:
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جہنم کی آبادی میں اکثر حصہ عورتوں کا ہے۔ تو خواتین نے عرض کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ جہنم میں خواتین کی تعداد زیادہ ہوگی؟ آپ نے اس کی دو وجہیں بیان فرمائیں :
پہلی وجہ:
لعن طعن بہت کرتی ہو۔
دوسری وجہ:
تم شوہر کی ناشکری بہت کرتی ہو۔
( صحیح مسلم: حدیث نمبر:80 ، كِتَابٌ : الْإِيمَانُ ، بَابٌ : نُقْصَانُ الْإِيمَانِ بِنَقْصِ الطَّاعَاتِ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (86/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن عبد الله بن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «يا معشر النساء، تصدقن وأكثرن الاستغفار، فإني رأيتكن أكثر أهل النار» فقالت امرأة منهن جزلة: وما لنا يا رسول الله أكثر أهل النار؟ قال: «تكثرن اللعن، وتكفرن العشير، وما رأيت من ناقصات عقل ودين أغلب لذي لب منكن» قالت: يا رسول الله، وما نقصان العقل والدين؟ قال: " أما نقصان العقل: فشهادة امرأتين تعدل شهادة رجل فهذا نقصان العقل، وتمكث الليالي ما تصلي، وتفطر في رمضان فهذا نقصان الدين "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی