resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: اہلِ بیت سے بغض رکھنے والے کے متعلق حدیث کی تحقیق (8222-No)

سوال: اگر کوئی شخص ساری زندگی حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان نماز پڑھتا رہے، مگر اس کے دل میں اہل بیت کا بغض ہوا تو اللہ اسے جہنم میں ڈالے گا۔ (المستدرک الحاکم حدیث 4712) مندرجہ بالا حدیث کے بارے میں آپ سے معلوم کرنا تھا کہ کیا یہ صحیح ہے یا ضعیف؟

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت کی سند پر اگرچہ بعض محدثین نے کلام کیا ہے، البتہ امام حاکم (م405ھ)نے اس حدیث کو ’’حسن صحیح ‘‘ قرار دیا ہے اور امام ذہبیؒ (م748ھ)نے امام حاکم(م405ھ)کی تائید فرمائی ہے، لہذا اس حدیث کو بیان کیا جاسکتا ہے۔ اس روایت کا ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نےارشاد فرمایا: اے بنو عبدالمطلب! بے شک میں نے تمہارے لئے اللہ تعالیٰ سے دس چیزیں مانگی ہیں، پہلی یہ کہ وہ تمہارے قیام کرنے والے کو ثابت قدم رکھے اور دوسری یہ کہ وہ تمہارے گمراہ کو ہدایت دے اور تیسری یہ کہ وہ تمہارے جاہل کو علم عطاء کرے اور میں نے تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے یہ بھی مانگا ہے کہ وہ تمہیں سخی، بہادر اور دوسروں پر رحم کرنے والا بنائے، پس اگر کوئی رکن اور مقام کے درمیان کھڑا ہوجائے اور نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور پھر (موت کے بعد) اللہ سے ملے، اس حال میں کہ وہ اہل بیت سے بغض رکھنے والا ہو تو وہ جہنم میں داخل ہو گا۔(المعجم الکبیر: حدیث نمبر: 11412، ط: دار إحياء التراث العربی)(1)
تخریج الحدیث:
۱۔ امام،مؤرخ اہل مکہ فاکہی (م 272ھ)نے’’ أخبار مكة ‘‘ (1/470)،رقم الحديث: 1038،ط:دارخضر)
میں ذکر کیا۔
۲۔امام یعقوب بن سفیان الفسوی(م 277ھ) نے ’’المعرفة و التاريخ ‘‘(1/505)،ط: مطبعة الإرشاد )میں ذکر کیا ۔
۳۔اما م ابن ابی عاصم(م 287ھ) نے’’السنۃ‘‘ (2/ 642) ،رقم الحدیث :1546،ط: المکتب الاسلامی) میں ذکر کیا۔
۴۔امام ابوعروبہ الحرانی(م 318ھ)نے’’جزء أبي عروبة ‘‘( 51)،رقم الحديث:41،ط: شرکۃ الریاض) میں ذکر کیا۔
۵۔امام حاكم (م 405ھ) المستدرك على الصحيحين للحاكم: (3/173)،رقم الحدیث :4775،،ط: دارالحرمین) میں ذکر کیا۔
۶۔شيخ ابن بشران (م 430ھ) نے’’أمالی ‘‘(202) ، رقم الحدیث : 465،ط: دارالوطن) میں ذکر کیا۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
مذکورہ بالا حدیث کے بارے میں امام حاکم (م 405ھ)نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور امام مسلم کی شرائط کے مطابق ہے، لیکن امام مسلم نے اپنی صحیح مسلم میں اس روایت کو ذکر نہیں کیا، امام ذہبیؒ (م 748ھ)نے امام حاکم کی تائید فرمائی ہے۔
امام ابو حاتم (م 327 ھ)نے اس حدیث کو منکر حدیث قرار دیا ہے اور علامہ ہیثمی (م807ھ) نے فرمایا کہ طبرانی نے اس روایت کو اپنے شیخ محمد بن زکریا الغلابی سے روایت کیا ہے اور وہ ضعیف ہے اور علامہ ابن حبان(م354ھ) نے انھیں ثقات میں ذکر کیا اور فرمایا کہ ان(محمد بن زکریا الغلابی) کی روایت جب ثقات سے ہو تو قبول کی جائے گی کیونکہ مجاہیل (مجہول رواۃ) سے ان کی روایت میں بعض منکر باتیں ہیں ۔ علامہ ہیثمی (م807ھ) فرماتے ہیں: انھوں نے سفیان ثوری سے روایت کی ہے اور اس کے باقی رجال (راوی) صحیح راوی ہیں۔(2)
تشریح:
اہل بیت سے کون مراد ہیں؟
اہلِ بیت کا لغوی مطلب ہے "گھروالے" اور شریعت کی اصطلاح میں جناب رسول اللہ ﷺ کے گھر والوں کو اہلِ بیت کہا جاتا ہے۔
جناب رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات، حضرت فاطمہ، حضرت علی، حضرت حسن اور حضرت حسین رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین اور ان حضرات کی اولاد سب اہلِ بیت میں شامل ہیں۔(3)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعجم الکبیر للطبراني:(11/176)،( 11412)،ط: دار إحياء التراث العربی)
حدثنا العباس بن الفضل الأسفاطي، ثنا إسماعيل بن أبي أويس، حدثني أبي، عن حميد بن قيس، عن عطاء بن أبي رباح، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا بني عبد المطلب إني سألت الله لكم ثلاثا: سألته أن يثبت قائمكم، ويعلم جاهلكم، ويهدي ضالكم، وسألته: أن يجعلكم جوداء نجداء رحماء، فلو أن رجلا صفن بين الركن والمقام وصلى وصام، ثم مات وهو مبغض لأهل بيت محمد صلى الله عليه وسلم ورضي عنهم دخل النار "
والفاكهي في’’أخبار مكة‘‘ (1/470)،( 1038) و الفسوي في ’’المعرفة و التاريخ ‘‘(1/505)، ابن أبي عاصم في ’’السنة‘‘2/ 642) ،رقم الحدیث :1546)و أبو عروبة الحراني في ’’ أحاديثه‘‘( 51)،(41) و الحاكم في ’’المستدرك ‘‘(3/173)،(4775) و ابن بشران في ’’ أمالیه‘‘(202) ، (465

المستدرك على الصحيحين للحاكم: (رقم الحدیث: 4775، ط: دار الحرمین)
و الحدیث أخرجه الحاكم وقال:’’ هذا حديث حسن صحيح على شرط مسلم ، ولم يخرجاه‘‘ و أورده ابن أبي حاتم في ’’العلل ‘‘ (6 /407)(2426) وقال أبي: هذا حديث منكر.و الهيثمي في ’’مجمع الزوائد ‘‘ (9/171 )(15004) وقال :رواه الطبراني عن شيخه محمد بن زكريا الغلابي وهو ضعيف وذكره ابن حبان في الثقات وقال : يعتبر حديثه إذا روى عن الثقات فإن في روايته عن المجاهيل بعض المناكير . قلت : روى هذا عن سفيان الثوري وبقية رجاله رجال الصحيح . وقد تقدم في حديث طويل في هذا الباب من حديث عبد الله بن جعفر

(۳)التفسیر الکبیر: (25/168، ط: دار احیاء التراث العربي)
واختلفت الأقوال في أهل البيت، والأولى أن يقال هم أولاده وأزواجه والحسن والحسين منهم وعلي منهم لأنه كان من أهل بيته بسبب معاشرته ببنت النبي عليه السلام وملازمته للنبي.

کذا في تفسیر القرطبي: (14/184، ط: دار الکتب المصریة)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

ehl e bait say bughz rakhany wale kay mutalliq hadess ki tehqeeq, "اہلِ بیت سے بغض رکھنے والا جھنم میں داخل ہوگا" حدیث کی تحقیق اور حکم

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees