عنوان: "ٹوٹا ہوا دل اللہ کے قریب ہوتا ہے" حدیث کى تحقیق(8229-No)

سوال: میں نے بدنظری سے متعلق کتاب میں ایک حدیث پڑھی تھی "کہ ٹوٹا ہوا دل اللہ کے قریب ہوتا ہے۔" مہربانی فرماکر بتادیں کہ یہ حدیث کس عربی کتاب کی ہے اور اس کے صحیح اور ضعیف ہونے کا کیا حکم ہے؟

جواب: سوال میں مذکور بعینہ یہ الفاظ اگرچہ نبى اکرم صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت تو نہیں ہیں، لیکن اس طرح کا مضمون صحیح احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، جیسا کہ صحیح مسلم کى حدیث ہے:
(2569) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي، قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَعُودُكَ؟ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ، قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي، قَالَ: يَا رَبِّ وَكَيْفَ أُطْعِمُكَ؟ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ، قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ، فَلَمْ تُطْعِمْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي، يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ، فَلَمْ تَسْقِنِي، قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَسْقِيكَ؟ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ، قَالَ: اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تَسْقِهِ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي ".
(صحيح مسلم: 4، ص 1990، كتاب البر والصلة والآداب/ باب فضل عيادة المريض)
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالى فرمائیں گے: اے ابن آدم! میں بیمار ہوا تو نے میری عیادت نہیں کی۔ وہ شخص کہے گا کہ اے میرے رب! میں آپ کی عیادت کیسے کرتا، حالانکہ آپ تو رب العالمین ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا، اگر تم اس کی عیادت کرتے تو مجھے اس کے پاس پالیتے۔ اے ابن آدم میں نے تجھ سے کھانا مانگا تو تم نے مجھے کھانا نہیں کھلایا۔ وہ شخص کہے گا: اے میرے رب ! میں آپ کو کھانا کیسے کھلاتا، حالانکہ آپ تو رب العالمین ہیں۔ اللہ تعالى فرمائیں گے: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تم سے کھانا مانگا، تم اگر اسکو کھانا کھلاتے تو تم اسے میرے پاس پاتے۔ اے ابن آدم! میں نے تم سے پانی مانگا تھا، تم نے مجھے پانی نہیں پلایا، وہ شخص کہے گا: اے میرے رب! میں آپ کو کیسے پانی پلاتا، حالانکہ آپ تو رب العالمین ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: میرے فلاں بندہ نے تم سے پانی مانگا تھا، اگر تم اس کو پلاتے تو تم اسے میرے پاس پاتے۔
تشريح:
ملا على قارى رحمہ اللہ نے مشکاۃ المصابیح کى شرح "مرقاۃ المفاتیح" میں مندرجہ بالا حدیث کى تشریح کے ضمن میں فرمایا ہے کہ اس حدیث میں اس بات کى طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالى کے ہاں عاجزى اور انکسارى کا بڑا مقام ہے، جیسا کہ روایت کیا گیا ہے کہ (اللہ تعالى فرماتے ہیں) جو لوگ میرى وجہ سے شکستہ دل ہوں، تو میں ان کے قریب ہوتا ہوں۔
علامہ طیبى رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: مذکورہ بالا حدیث میں اس بات کى طرف اشارہ ہے کہ مریض کى عیادت کا ثواب کسى بھوکے کو کھانا کھلانے اور کسى پیاسے کو پانى پلانے سے زیادہ ہے، کیونکہ مریض کى عیادت کے بارے میں فرمایا ہے: تم مجھے اس کے پاس پالیتے، اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالى شکستہ دل مسکین کے قریب ہوتے ہیں۔
ملا على قارى رحمہ اللہ نے "الأسرار المرفوعہ (ص: 117)" میں فرمایا ہے کہ یہ الفاظ (میں ٹوٹے ہوئے دلوں میں بستا ہوں) نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں۔
لہذا ان الفاظ کى نسبت آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى طرف کرنا درست نہیں ہے۔ تاہم یہ الفاظ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کى کتاب "الزھد" میں اس طرح بیان کیے گئے ہیں:
391 - حدثنا عبد الله، حدثني أبي، حدثنا سيار، حدثنا جعفر، عن عمران القصير قال: " قال موسى بن عمران: أي رب، أين أبغيك؟ قال: ابغني عند المنكسرة قلوبهم؛ إني أدنو منهم كل يوم باعا، ولولا ذلك لانهدموا "
(الزهد لأحمد بن حنبل، ص: 64، زهد موسى عليه السلام)

ترجمہ:
عمران القصیر تابعی بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسى علیہ السلام نے عرض کیا: اے پروردگار! میں آپ کو کہاں تلاش کروں؟ اللہ تعالى نے ارشاد فرمایا: مجھے ٹوٹے ہوئے دلوں میں تلاش کرو اور میں ان شکستہ دلوں سے ہر روز ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں، اگر ایسا نہ ہو تو ان کے دل شدت غم کى وجہ سے منہدم ہو جائیں۔
نیز امام أبو نعیم الأصفہانى رحمہ اللہ کى کتاب "حلیۃ الأولیاء" میں بھى یہ الفاظ اس طرح آئے ہیں:
حدثنا أحمد بن جعفر بن معبد، ثنا أبو بكر بن النعمان، ثنا محمد بن حازم، ثنا محمد بن بشر، ثنا عطاء بن المبارك، عن أشرس، عن وهب بن منبه، قال: قال داود عليه السلام: " إلهي أين أجدك إذا طلبتك؟ قال: عند المنكسرة قلوبهم من مخافتی".
حلية الأولياء وطبقات الأصفياء (4/ 31)
ترجمہ:
حضرت وہب بن منبہ سے مروى ہے کہ حضرت داود علیہ السلام نے عرض کیا: اے میرے اللہ! اگر میں آپ کو تلاش کروں، تو آپ مجھے کہاں ملیں گے؟ اللہ تعالى نے ارشاد فرمایا: (میں) ان لوگوں کے پاس ملوں گا، جن کے دل میرے خوف سے شکستہ ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الأسرار المرفوعة في الأخبار الموضوعة: (ص: 117، ط: دار الامانۃ)
70 – حديث: أنا عند المنكسرة قلوبهم من أجلي. قال السخاوي ذكره الغزالي في البداية انتهى ولا يخفى أن الكلام في هذا المقام لم يبلغ إلى غاية قلت وتمامه أنا عند المندرسة قبورهم لأجلي ولا أصل لهما في المرفوع".

مرقاة المفاتيح: (1123/3، ط: دار الفکر)
وفيه إشارة إلى أن للعجز والانكسار عنده تعالى مقدارا واعتبارا، كما روي: أنا عند المنكسرة قلوبهم لأجلي. قال الطيبي: وفي العبارة إشارة إلى أن العيادة أكثر ثوابا من الإطعام والإسقاء الآتيين، حيث خص الأول بقوله: وجدتني عنده؟ فإن فيه إيماء إلى أن الله تعالى أقرب إلى المنكسر المسكين اه.

شرح المشكاة للطيبي: (1334/4، ط: مكتبة نزار مصطفى، الریاض)
"وخص الأول بقوله: ((وجدتني عنده))، لأن العجز والانكسار ألصق وألزم هناك. والله تعالي أقرب إلي المنكسر المسكين".

والله تعالى أعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،كراچى

Print Full Screen Views: 1663 Aug 24, 2021
mai totay hoye dilo mai basta hon is hadees ki tehqeeq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.