سوال:
مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ میں نے صرف منگنی کی ہے، نکاح ابھی نہیں ہوا، مجھے بہت زیادہ وسوسے آرہے ہیں کہ میں نے اپنے ساتھ یہ کہا ہے کہ اگر میری (فاطمہ) سے شادی ہوگئی تو اسے تین طلاق۔
اب مجھے خود بھی سمجھ نہیں آرہا کہ یہ الفاظ میں نے کہے ہیں یا نہیں، کیونکہ میں ان دنوں کافی پریشان تھا اور دماغ میں یہ بات آرہی تھی کہ یہ الفاظ کہہ دو، تاکہ اس لڑکی سے میری شادی نہ ہو جائے، اب پتا نہیں کہ میں نے یہ الفاظ کہے بھی ہیں یا نہیں؟ مجھے ٹھیک سے یاد نہیں آرہے۔
اب میں کیا کروں؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں آپ کو چاہیے کہ آپ ذہن پر زور دے کر اچھی طرح یاد کریں کہ آپ نے طلاق معلق کے الفاظ کہے تھے یا نہیں:
(1) اگر اچھی طرح یاد کرنے پر آپ کو طلاق کے الفاظ کہنے کا یقین حاصل ہو جائے، تو ایسی صورت میں مذکورہ لڑکی (فاطمہ) سے نکاح کرنے کے بعد تین طلاق واقع ہو جائیں گی۔
(2) اگر آپ کو طلاق کے الفاظ نہ کہنے کے متعلق یقین ہو جائے، تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔
(3) اگر اچھی طرح ذہن پر زور دینے کے باوجود آپ کو طلاق کے الفاظ ادا کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں اب بھی شک ہو ، تو ایسی صورت میں محض شک کی وجہ سے مذکورہ لڑکی (فاطمہ) سے نکاح کر لینے کے بعد طلاق کا حکم لاگو نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 127، ط: دار احیاء التراث العربی)
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ح، وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كُلُّهُمْ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ، أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ
رد المحتار: (148/1، ط: دار الفکر)
فان الشك والاحتمال لا يوجب الحكم بالنقض، إذ اليقين لا يزول بالشك.
و فیه ایضاً: (283/3، ط: دار الفکر)
علم أنه حلف ولم يدر بطلاق أو غيره لغا كما لو شك أطلق أم لا. ولو شك أطلق واحدة أو أكثر بنى على الأقل.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی