عنوان: عورت ستر(پردہ) ہے۔۔۔الخ حدیث کی تحقیق و تشریح(8251-No)

سوال: اس حدیث کی تصدیق فرمادیں: "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت چھپا کر رکھنی کی چیز ہے، بلاشبہ جب وہ اپنے گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے غیر مردوں کی نظروں میں مزین کر کے دکھاتا ہے، اور یہ بات بالکل یقینی ہے کہ عورت اللہ کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے، جب وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی: رقم الحدیث:10115)

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت کوامام طبرانی نے "المعجم الکبیر" میں ذکرکیا ہے، ذیل میں مکمل روایت سند، متن، ترجمہ اور حکم کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے۔
حدثنا موسى بن هارون، ثنا محمد بن أبان الواسطي، ثنا سويد أبو حاتم، عن قتادة، عن مورق العجلي، عن أبي الأحوص، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المرأة عورة، وإنها إذا خرجت استشرفها الشيطان، وإنها أقرب ما يكون إلى الله وهي في قعر بيتها»
(المعجم الکبیرللطبرانی، ج:۱۰،ص:۱۰۸،حدیث نمبر:۱۰۱۱۵،ط: مكتبة ابن تيمية)
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"عورت ستر(پردہ) ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو گھورتا ہے اور یہ اس وقت اللہ کے زیادہ قریب ہوتی ہے ،جب وہ گھر کے اندر ہوتی ہے۔"
تخریج:
مذکورہ بالا روایت دو صحابہ کرام حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت درج ذیل کتب میں بھی الفاظ کے کچھ فرق کے ساتھ نقل کی گئی ہے۔
۱۔ مسند بزار: (حدیث نمبر:۲۰۶۱،ج:۵،ص:۴۲۷،ط: مكتبة العلوم والحكم)
۲۔مصنف ابن ابی شیبہ:(حدیث نمبر:۷۶۱۶،ج:۲،ص:۱۵۷،ط:مکتبۃ الرشد)
۳۔سنن الترمذی :(حدیث نمبر:۱۱۷۳،ج:۲،ص:۴۶۷،ط:دارالغرب الاسلامی)
۴۔صحیح ابن خزیمہ:(حدیث نمبر:۱۶۸۵،۱۶۸۶ج:۳،ص:۹۳،ط:المکتب الاسلامی)
۵۔صحیح ابن حبان:(حدیث نمبر:۵۵۹۸،۵۵۹۹،ج:۱۲،ص؛۴۱۳،ط:مؤسسۃ الرسالۃ)
۶۔ المعجم الأوسط للطبرانی:(حدیث نمبر:۸۰۹۶،ج:۶،ص:۸۶،ط: دار الکتب العلمیۃ)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کو امام طبرانی "المعجم الأوسط" (حدیث نمبر:۲۸۹۰،ج:۲،ص:۱۶۳،ط: دار الکتب العلمیۃ)میں ذکرکیا ہے۔
تشریح:
۱۔جناب رسول اللہ ﷺ نے عورت کو سراپا ستر قراردیا، جس کا معنی یہ ہے کہ جس طرح ستر (شرمگاہ) کو چھپایا جاتا ہے، اسی طرح عورت بھی ایک ایسی چیز ہے، جس کو بیگانے مرد کی نظروں سے چھپ کر پردہ میں رہنا چاہیے اور جس طرح سب کے سامنے ستر کو کھولنا ایک برا فعل سمجھا جاتا ہے، اسی طرح عورت کا بھی لوگوں کے سامنے آنا برا ہے۔
۲۔حدیث شریف میں "استشرفھاا لشیطان" کے الفاظ ہیں ،"استشراف" کے معنی ہیں "ہاتھ کا چھجا بنا کر نظر لمبی کرکے کسی چیز کو دیکھنا، کسی کو گھورنا" جس کا مطلب یہ ہے کہ عورت جب گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو غیر مردوں کی نظروں میں مزین اور خوبصورت کرکے دکھاتا ہے یا مطلب یہ ہے کہ شیطان اس کو گھورتا ہے، تاکہ اس عورت کو فتنے میں مبتلا کرے اور اس کے ذریعے مردوں کو بھی فتنے میں مبتلا کرے۔
۳۔شیطان سے مراد شیاطین الانس والجن دونوں ہیں، بلکہ اصل گھورنے والے تو شیاطین الانس ہیں، یعنی جب عورت گھر سے بلاضرورت اور مجبوری کے نکلتی ہے، تو فاسق اور بدکار لوگ اس کو گھور گھور کر دیکھتے ہیں، اور یہ موقع چونکہ عورت فراہم کرتی ہے، اس لیے عورت کو گھر کی چاردیواری میں رہنے کی ترغیب دی گئی ہے۔

حکم:
امام ترمذیؒ اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں: حسن صحیح غریب
علامہ ابن خزیمہ اور ابن حبان نے اس حدیث کو "صحیح" کہا ہے، امام دارقطنی ؒفرماتے ہیں کہ قتادہ کی روایت سے مرفوعا "صحیح" ہے۔
علامہ ہیثمی نے کہا ہے کہ اسے طبرانی نے کبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔
علامہ ہیثمی نے "حضرت ابن عمر" سے مروی روایت کے بارے میں کہا کہ اسے طبرانی نے اوسط میں بیان کیا ہے اور اس کے رواۃ صحیح کے رواۃ ہیں۔
خلاصہ کلام:
مذکورہ بالا حدیث کو محدثین کرام رحمہم اللہ نے "صحیح" قرار دیا ہے، لہذا اس حدیث شریف کو بیان کیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

العلل الواردة في الأحاديث النبوية للدار قطنی: (324/5، ط: دار طيبة)
وسئل عن حديث أبي الأحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم: المرأة عورة فإذا خرجت استشرفها الشيطان، ... الحديث.
فقال: يرويه قتادة، واختلف عنه؛فرواه همام، وسعيد بن بشير، وسويد بن إبراهيم، عن قتادة، عن مورق العجلي، عن أبي الأحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم.ورواه سليمان التيمي، عن قتادة، عن أبي الأحوص، لم يذكر بينهما مورقا، ورفعه أيضا. ورواه حميد بن هلال، عن أبي الأحوص، عن عبد الله موقوفا.ورواه أبو إسحاق السبيعي، عن أبي الأحوص واختلف عنه؛فرفعه عمرو بن عاصم، عن شعبة، عن أبي إسحاق.
ووقفه غيره من أصحاب شعبة.وكذلك رواه إسرائيل، وغيره، عن أبي إسحاق موقوفا، والموقوف هو الصحيح من حديث أبي إسحاق، وحميد بن هلال، ورفعه صحيح من حديث قتادة

مجمع الزوائد للھیثمی: (رقم الحدیث: 2116، ط: مکتبة القدسی)
وعن عبد الله بن مسعود عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: " «المرأة عورة وإنها إذا خرجت استشرفها الشيطان، وإنها أقرب ما تكون إلى الله وهي في قعر بيتها».
رواه الطبراني في الكبير ورجاله موثقون.

و فیه ایضاً: (رقم الحدیث: 7671، ط: مکتبة القدسی)
وعن ابن عمر عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: «المرأة عورة، وإنها إذا خرجت من بيتها استشرفها الشيطان، وإنها لا تكون أقرب إلى الله منها في قعر بيتها».
رواه الطبراني في الأوسط، ورجاله رجال الصحيح.

مرقاۃ المفاتیح: (2054/5، ط: دار الفکر)
(عنه) أي عن ابن مسعود (عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: المرأة عورة فإذا خرجت) أي من خدرها (استشرفها الشيطان) أي زينها في نظر الرجال وقيل: أي نظر إليها ليغويها ويغوي بها والأصل في الاستشراف رفع البصر للنظر إلى الشيء وبسط الكف فوق الحاجب والعورة السوأة وكل ما يستحى منه إذا ظهر، وقيل أنها ذات عورة والمعنى أن المرأة غيرها بها فيوقعها أو أحدهما في الفتنة أو يريد بالشيطان شيطان الإنس من أهل الفسق أي إذا رأوها بارزة استشرفوها بما بثه الشيطان في نفوسهم من الشر ومحتمل أنه رآها الشيطان فصارت من الخبيثات بعد أن كانت من الطيبات. (رواه الترمذي) .

تحفة الأحوذی: (283/4، ط: دار الکتب العلمیة)
قوله (المرأة عورة) قال في مجمع البحار جعل المرأة نفسها عورة لأنها إذا ظهرت يستحى منها كما يستحى من العورة إذا ظهرت والعورة السوأة وكل ما يستحى منه إذا ظهر
وقيل إنها ذات عورة (فإذا خرجت استشرفها الشيطان) أي زينها في نظر الرجال وقيل أي نظر إليها ليغويها ويغوي بها
والأصل في الاستشراف رفع البصر للنظر إلى الشيء وبسط الكف فوق الحاجب والمعنى أن المرأة يستقبح بروزها وظهورها فإذا خرجت أمعن النظر إليها ليغويها بغيرها ويغوي غيرها بها ليوقعهما أو أحدهما في الفتنة
أو يريد بالشيطان شيطان الإنس من أهل الفسق سماه به على التشبيه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1106 Aug 26, 2021
aourat satar parda hai hadees ki tehqeeq o tashreeh

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.