عنوان: "بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہوتے ہیں کہ وہ قرآن پڑھ رہے ہوتے ہیں، حالانکہ قرآن ان پر لعنت کر رہا ہوتا ہے" روایت کی تحقیق(8285-No)

سوال: کیا "رب قارئ یقرء القرآن والقرآن یلعنہ" صحیح حدیث ہے یا نہیں؟

جواب: سوال میں ذکرکردہ الفاظ جناب رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں ہیں، البتہ یہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا اثر اور میمون بن مہران (تابعی) کا قول ہے، جس کو ذیل میں تحقیق کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔
(1) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے اثر کو امام غزالی نے اپنی کتاب احیاء علوم الدین میں بغیر سند کے درج ذیل الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
"قال أنس بن مالك رب تال للقرآن والقرآن يلعنه."
ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بہت سے قرآن کی تلاوت کرنے والے( ایسے ہوتے ہیں کہ وہ قرآن پڑھ رہے ہوتے ہیں) حالانکہ قرآن ان پر لعنت کر رہا ہوتا ہے۔
(2) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اثر کو بغیر سند کے "ابن الحاج مالکی" نے "المدخل" میں ان الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے۔
"وقد قالت عائشة رضي الله عنها: كم من قارئ يقرأ القرآن والقرآن يلعنه يقرأ ألا لعنة الله على الظالمين، وهو ظالم."
(ج:٢،ص:٢٩٥،ط:دار التراث )
ترجمہ:
کتنے ہی قرآن کریم پڑھنے والے ایسے ہیں، جو قرآن کریم پڑھتے ہیں، حالانکہ قرآن کریم ان پر لعنت کرتا ہے، وہ پڑھتا ہے: "الا لعنةالله على الظالمين" (خبردارظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) حالانکہ وہ خود ظالم ہوتا ہے۔
(3) مہران بن میمون (جو کہ تابعی ہیں) کا قول امام ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے۔
"حدثنا أبي، ثنا صالح بن عبيد الله الهاشمي، ثنا أبو المليح، عن ميمون بن مهران قال: إن الرجل ليصلي ويلعن نفسه في قراءته فيقول: ألا لعنة الله على الظالمين وإنه لظالم."
(تفسير القرآن العظيم لابن أبي حاتم،حدیث نمبر:۸۴۸۴،ج:۵، ص:۱۴۸۲ ،ط: مكتبة نزار مصطفى الباز)
ترجمہ:
میمون بن مہران رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ یقیناً آدمی نماز پڑھتا ہے اور قرأت میں اپنے آپ پر لعنت کرتا ہے، کیونکہ وہ قرآن مجید کی آیت پڑھتا ہے: "الا لعنةالله على الظالمين" (خبردارظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) حالانکہ وہ خود ظالم ہوتا ہے۔
تشریح:
سوال یہ ہوتا ہے کہ قرآن کریم پڑھنے والے پر تو رحمتیں نازل ہوتی ہیں، تو پھر اس اثر کا کیا مطلب ہے کہ قرآن کریم اپنے بہت سے پڑھنے والوں پر لعنت کرتا ہے؟
جواب:
احیاء علوم الدین کی شرح "اتحاف السادۃ المتقین" میں اس قول کی تشریح سے اس اثر کا مطلب واضح ہوجاتا ہے کہ بعض اسلاف نے فرمایا کہ ایک بندہ جب قرآن کریم کی کوئی سورۃ شروع کرتا ہے، تو قرآن کریم اس کے لیے رحمت کی دعا کرتا ہے، یہاں تک وہ بندہ اس کی قرأت سے فارغ ہوجاتا ہے، اور ایک بندہ جب قرآن کریم کی کوئی سورۃ شروع کرتا ہے، تو قرآن کریم اس پر لعنت کرتا ہے، یہاں تک وہ بندہ اس کی قرأت سے فارغ ہوجاتا ہے، تو کہا گیا کہ یہ کیسے ہوتا ہے؟ تو جواب میں فرمایا: جب قرآن کریم کی حلال کردہ چیزوں کو حلال جانے اور حرام کردہ چیزوں کو حرام جانے، یعنی جب اس کے اوامر و احکام کو پورا کرے اور اس کی منع کردہ چیزوں سے اپنے آپ کو روکے، تو قرآن کریم اس کے لیے رحمت کی دعا کرتا ہے، ورنہ لعنت کرتا ہے۔
بعض علمائے کرام نے فرمایا: بندہ (بسا اوقات )تلاوت کرتا ہے، تو اپنے اوپر لعنت کرتا ہے، حالانکہ اس کو اس کا پتہ نہیں ہوتا ہے، (کیونکہ) وہ آیت پڑھتا ہے: "الا لعنةالله على الظالمين" (خبردار ظالموں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) حالانکہ وہ خود اپنے اوپر یا دوسروں پر ظلم کرتا ہے، وہ آیت پڑھتا ہے: "الا لعنةالله على الكاذبين" (خبردار جھوٹوں پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) حالانکہ وہ خود جھوٹوں میں سے ہوتا ہے۔
خلاصہ کلام:
مذکورہ بالا الفاظ حدیث کے نہیں ہیں، بلکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا اثر ہے، لہذا س کی نسبت جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

احیاء علوم الدین: (274/1، ط: دار المعرفۃ)
قال أنس بن مالك رب تال للقرآن والقرآن يلعنه۔

اتحاف السادة المتقين بشرح إحياء علوم الدين: (469/4، ط: مؤسسۃ التاریخ الاسلامی)
(وقال بعض السلف ان العبد ليفتح سورة) من القرآن (فتصلى عليه حتى يفرغ منها) أى من قراءتها (وان العبد ليفتح سورة) من القرآن (فتلعنه حتى يفرغ منها) قراءة (فقيل له كيف ذلك قال اذا أحل حلالها وحرم حرامها) أى اذا ائتم بامرها وانتهى عن زجرها (صلت عليه والالعنته) نقله صاحب القوت هكذا (وقال بعض العلماء ان العبد لیتلوا والقرآن فیلعن نفسه وهو لا يعلم) بذلك (يقرأ ألا لعنة الله على الظالمين وهو ظالم نفسه) أو غيره (ألا لعنة الله على الكاذبين وهو منهم) أى من المتصفين بالكذب نقله صاحب القوت هكذا وفى هذين القولين تفسير لقول أنس السابق رب تال للقرآن والقرآن يلعنه

تقریب التھذیب: (ص: 585، ط: دار الیسر)
7049 - ميمون بن مهران الجزري أبو أيوب أصله كوفي نزل الرقة ثقة فقيه ولي الجزيرة لعمر بن عبد العزيز وكان يرسل من الرابعة مات سنة سبع عشرة بخ م 4

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3815 Sep 02, 2021
"رب قاریٔ للقرآن والقرآن يلعنه"bohot say quran parhne wale aese hotay hain kay wo quran parh rahay hotay hain halan kay quran un par laanat karaaha hota hai riwayat ki tehqeeq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.