سوال:
میں ایک اسکول میں معلمہ ہوں، اسکول میں طرح طرح کے کارٹون اور تصاویر لگی ہوتی ہیں اور ہماری چھٹی دیر سے ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ وہاں سارے کمروں میں تصاویر لگی ہوتی ہیں تو کیا وہاں نماز قبول ہوگی؟
جواب: کمرے کے اندر جاندار کی تصویر لگی ہوئی ہو، چاہے اوپر ہو یا نیچے ہو، سامنے ہو، دائیں ہو یا بائیں ہو تو اس کمرے کے اندر نمازپڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
سب سے زیادہ کراہت اس تصویر میں ہے، جو نمازی کے سامنے جانب قبلہ میں ہو، پھر وہ جو نمازی کے سر پر معلق ہو، پھر وہ جو اس کے داہنے ہو، پھر وہ جو بائیں طرف ہو، اور سب سے کم کراہت اس میں ہے کہ جو نمازی کے پیچھے کسی دیوار وغیرہ میں ہو۔
پوچھی گئی صورت میں میں اگر سکول سے گھر یا کسی اور جگہ جہاں جاندار کی تصاویر نہ ہوں، تک پہنچنے میں نماز کا وقت باقی رہتا ہو تو آپ کو چاہیے کہ آپ اس جگہ پہنچ کر نماز ادا کریں، البتہ اگر وہاں تک پہنچنے میں نماز قضاء ہونے کا اندیشہ ہو تو اسی تصاویر والے کمرے میں نماز ادا کرلیں، لیکن نماز سے پہلے تصاویر یا ان کے چہرے کو کسی کاغذ، کپڑے یا پردے وغیرہ سے ڈھانپ دیا جائے تو نماز بلا کراہت درست ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیھا، 166/1، ط: دار الفکر)
و یکرہ أن یصلی و بین یدیہ أو فوق رأسہ أو علی یمینہ أو علی یسارہ أو في ثوبہ تصاویر....و أشدھا کراھۃ أن تکون أمام المصلی ثم فوق رأسہ ثم یمینہ ثم یسارہ ثم خلفہ.
الدر المختار: (468/1، ط: دار الفکر)
وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو (بحذائه) يمنة أو يسرة أو محل سجوده (تمثال) ولو في وسادة منصوبة لا مفروشة (واختلف فيما إذا كان) التمثال (خلفه والأظهر الكراهة
البحر الرائق: (29/2، ط: دار الکتاب الاسلامی)
وأشدها كراهة ما يكون على القبلة أمام المصلي والذي يليه ما يكون فوق رأسه والذي يليه ما يكون عن يمينه ويساره على الحائط والذي يليه ما يكون خلفه على الحائط أو الستر.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی