سوال:
السلام علیکم، اگر کوئی شخص کوالیفیکشن کے اعتبار سے مکمل طور پر کسی عہدے کا اہل ہو، لیکن کوئی شخصی رکاوٹ اس کا کام کرنے کے لیے اس سے رقم کا مطالبہ کرے تو کیا اس اہل شخص کو اس شخصی رکاوٹ کو رقم دے کر اپنا کام کروانا جائز ہے؟
جواب: رشوت لینے اور دینے والے پر حضورِ اکرم ﷺ نے لعنت فرمائی ہے، چنانچہ رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں، البتہ اگر کسی شخص کا کوئی جائز کام تمام جائز ذرائع و تدابير استعمال کرنے کے باوجود بھی بغیر رشوت دیے نہیں ہو رہا ہو، اور وہ شخص اس چیز کے حصول کا اہل اور حقدار بھی ہو، تو اس صورت میں اپنے اوپر سے دفعِ ظلم کے لیے رشوت دے کر کام کروانے کی گنجائش ہے، تاہم رشوت دینے پر اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرتا رہے، البتہ رشوت لینے والا ہر صورت میں گنہگار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (مطلب في الکلام علی الرشوۃ، 362/5، ط: دار الفکر)
الرشوۃ علی اربعۃ اقسام....الرابع: ما یدفع لدفع الخوف من المدفوع إلیہ علی نفسہ أو مالہ حلال للدافع حرام علی الآخذ۔
الدر المختار: (423/6، ط: دار الفکر)
لا بأس بالرشوة إذا خاف على دینہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی