سوال:
میرے شوہر نے بحرین سے فون کر کے 4 گواہوں کی موجودگی میں تین مرتبہ اس طرح طلاق دی ہے کہ میں اپنے ہوش و حواس میں (بیوی کا نام) طلاق دیتا ہوں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا طلاق ہوگئی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ صریح الفاظ کے ساتھ طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، چاہے طلاق کی نیت کی ہو یا نہ ہو۔
سوال میں مذکور شوہر کے ان الفاظ سے تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اور بیوی اس شوہر پر حرام ہوگئی ہے، البتہ اگر وہ عورت پہلے شوہر کی عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے، اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہو جائے، اس صورت میں وہ عورت عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایۃ: 230)
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ"....الخ
تفسیر روح المعانی: (535/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘.... فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".
أحكام القرآن للجصاص: (88/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
"قولہ تعالیٰ: ’’فإن طلقہافلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ‘‘ منتظم لمعان: منہا تحریمہا علی المطلق ثلاثا حتی تنکح زوجا غیرہ، مفید في شرط ارتفاع التحریم الواقع بالطلاق الثلاث العقد والوطء جمیعا".
صحيح البخاري: (باب من اجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث: 5261، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا أن رجلاً طلق امرأتہ ثلاثاً، فتزوجت، فطلق، فسئل النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أتحل للأول؟ قال: لا حتی یذوق عُسَیلتہا کما ذاق الأولُ".
صحيح مسلم: (با ب لاتحل المطلقة ثلاثاً حتی تنکح، رقم الحدیث: 1433، ط: دار الکتب العلمیة)
"عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا أنہا سألت عن الرجل یتزوج المرأة، فیطلقہا ثلاثاً، فقالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : لا تحلُّ للأول حتی یذوق الآخر عسیلتہا و تذوق عسیلتہ"
سنن أبي داود: (باب فی اللعان، رقم الحدیث: 2250، ط: دار ابن حزم)
"عن سہل بن سعد قال :فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ“۔
سنن النسائي: (رقم الحدیث: 3401، ط: دار المعرفۃ)
"عن محمود بن لبید قال:أخبر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن رجل طلق امرأتہ ثلاث تطلیقات جمیعاً، فقام غضباناً۔ ثم قال: أیلعب بکتاب اللّٰہ وأنا بین أظہرکم ،حتی قام رجل وقال: یا رسول اللّٰہ ألا أقتلہ؟".
الدر المختار: (247/3، ط: دار الفکر)
بَابُ الصَّرِيحِ (صَرِيحُهُ مَا لَمْ يُسْتَعْمَلْ إلَّا فِيهِ وَلَوْ بِالْفَارِسِيَّةِ كَطَلَّقْتُك وَأَنْتِ طَالِقٌ وَمُطَلَّقَةٌ وَيَقَعُ بِهَا وَاحِدَةً رَجْعِيَّةً،وَإِنْ نَوَى خِلَافَهَا أَوْ لَمْ يَنْوِ شَيْئًا وَفِي أَنْتِ الطَّلَاقُ أَوْ طَلَاقٌ أَوْ أَنْتِ طَالِقُ الطَّلَاقِ أَوْ أَنْتِ طَالِقٌ طَلَاقًا يَقَعُ وَاحِدَةٌ رَجْعِيَّةٌ إنْ لَمْ يَنْوِ شَيْئًا أَوْ نَوَى وَاحِدَةً أَوْ ثِنْتَيْنِ فَإِنْ نَوَى ثَلَاثًا فَثَلَاثٌ بِمَنْزِلَةِ الثَّلَاثِ فِي الْحَرَّةِ).
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی