عنوان: خلع کی تعریف(8323-No)

سوال: مفتی صاحب! شریعت میں خلع کسے کہتے ہیں؟ برائے مہربانی وضاحت فرمادیں۔

جواب: شریعت میں اصلاً طلاق کا اختیار صرف مرد کو دیا گیا ہے، لیکن اگر زوجین میں نبھاؤ کی کوئی شکل نہ رہے اور شوہر بغیر عوض طلاق دینے پر آمادہ نہ ہو، تو عورت کو شوہر کی رضامندی سے اپنا حق مہر واپس کرکے یا کچھ مال بطورِ فدیہ دے کر اپنے آپ کو آزاد کرانے کا نام "خلع" ہے۔
واضح رہے کہ شرعاً خلع کے لئے میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے، نہ بیوی کی رضامندی کے بغیر شوہر اس کو خلع لینے پر مجبور کرسکتا ہے، اور نہ ہی شوہر کی رضامندی کے بغیر عورت خلع حاصل کرسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 229)
وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَo

رد المحتار: (441/3، ط: دار الفکر)
باب الخلع:وأما ركنه فهو كما في البدائع إذا كان بعوض الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول.

الھندیۃ: (488/1، ط: دار الفکر)
اذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية إن كان النشوز من قبل الزوج فلا يحل له أخذ شيء من العوض على الخلع وهذا حكم الديانة فإن أخذ جاز۔.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1423 Sep 08, 2021
Khula ki tareef

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.