سوال:
السلام علیکم، اگر کوئی ہماری طرف منہ کر کے بیٹھا ہوا ہو، تو اس کی طرف نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، تو اگر کوئی شخص ہماری نماز کے دوران بالکل ہماری طرف منہ کر کے سامنے بیٹھ جائے تو کیا ایسی صورت میں بھی نماز جاری رکھنا مکروہ تحریمی ہے، ایسی صورت میں نمازی کو کیا کرنا چاہیے اور کیا ایسی صورت میں کوئی گنہگار ہوگا؟
جواب: نمازی کی طرف منہ کرکے بیٹھنا مکروہ ہے، اسی طرح اگر کوئی شخص نماز کے دوران آکر نمازی کی طرف اپنا چہرہ کرکے بیٹھ جائے تو یہ صورت بھی کراہت سے خالی نہیں ہے، البتہ اس صورت میں گناہ سامنے بیٹھنے والے کو ملے گا، نماز پڑھنے والے کو نہیں ہوگا، لہٰذا نمازی کو چاہیے کہ وہ اپنی نماز جاری رکھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (فصل فی ما یکرہ فی الصلوۃ، 107/1، ط: دار الفکر)
ولو صلّی اِلی وجہ انسان یکرہ ولو صلّی اِلی وجہ اِنسان وبینہما ثالث ظہرہ اِلی وجہ المصلّی لم یکرہ ۔ الاستقبال اِلی المصلّی مکروہ سواء کان المصلی في الصف الأول أو في الصف الأخیر
الفتاوی التاتارخانیہ: (284/2، ط: رشیدیۃ)
أنّ المرور بین یدی المصلّی مکروہ،والمارآثم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی