سوال:
السلام علیکم، مولانا صاحب میرا ایک سوال ہے کہ ٹھیکے پر اس طور پر زمین دینا، جس میں پہلے سے مالک کو شرح کے مطابق رقم دے دی جاتی ہے اور زمین سے نفع ہو یا نقصان وہ کاشت کرنے والے کا ہوتا ہے، کیا یہ حرام ہے یا حلال؟
جواب: زمین کو اس طرح ٹھیکے پر دینا کہ کاشتکار زمین کے مالک کو مقرر رقم دے دے اور زمین کی پیداوار ساری کی ساری کاشتکار کی ہو، شریعت میں "اجارہ" کہلاتا ہے، اس طرح کا معاملہ کرنا درست ہے، شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح المجلۃ: (الفصل الثالث فی شروط صحۃ الاجارۃ، المادۃ: 450- 451، ط: مکتبہ الطارق)
"یشترط ان تکون الاجرۃ معلومۃ....یشترط فی الاجارۃ ان تکون المنفعۃ معلومۃ بوجہ یکون مانعا للمنازعۃ"
الدر المختار: (29/6، ط: سعید)
وتصح إجارة أرض للزراعۃ مع بيان مایزرع فيها،أو قال:على أن أزرع فيها ما أشاء كما لاتقع المنازعۃ، وإلا فهي فاسدة للجهالة، وتنقلب صحيحة بزرعها، ويجب المسمي۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی