عنوان: پلاٹ کی فائل آگے فروخت کرنے کا شرعی حکم(8352-No)

سوال: آج کل ہاؤسنگ سوسائٹیز والے فائلیں بیچ دیتے ہیں، بسا اوقات پلاٹ متعین ہوتے ہیں اور بسا اوقات پلاٹ متعین نہیں ہوتے، خریدنے والے فائلیں آگے بیچ دیتے ہیں اور اس طرح یہ سلسلہ چل پڑتا ہے، جبکہ قبضہ کسی کا بھی نہیں ہوتا۔ کیا اس طرح فائلوں کا خریدنا اور بیچنا جائز ہے؟

جواب: ہاؤسنگ سوسائٹی والوں کی طرف سے جس خریدار کے نام پلاٹ کی الاٹمنٹ کی جاتی ہے، اور اس کے نام فائل کردی جاتی ہے تو اس خریدار کیلئے اس پلاٹ کی فائل کو آگے بیچنے کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر سودے کے دوران اس پلاٹ کی مکمل حقیقت واضح کردی گئی ہو اور اس کے حدود اربعہ متعین کرکے بیان کردئیے گئے ہوں اور اس پلاٹ کا محل وقوع بھی اس طرح متعین کرلیا گیا ہوکہ کہ خریدار نقشے کی مدد سے اپنے پلاٹ کی حدود کا اندازہ لگا سکتا ہو کہ وہ کس جانب ہوگا اور اس میں کسی نزاع کا اندیشہ نہ ہو تو اس صورت میں پلاٹوں کی خرید و فروخت فائل کی صورت میں جائز ہےاور خریدار اس پلاٹ کا شرعا مالک بن جاتا ہے، لہذا وہ ایسی فائل کو آگے فروخت بھی کرسکتا ہے، کیونکہ یہ محض فائل کی خرید و فروخت نہیں ہے، بلکہ فائل جس متعین پلاٹ کی نمائندگی کر رہی ہے، اس کی خرید وفروخت کا معاملہ ہے جو کہ جائز ہے، کیونکہ غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت کے جائز ہونے کیلئے اتنی تعیین کافی ہے، جس سے نزاع کا اندیشہ نہ ہو، لہذا ایسے پلاٹ کی فائل کی خرید و فروخت جائز ہے، اگرچہ خریدار کو پلاٹ کا حسی قبضہ نہ ملا ہو اور قیمت کی ادائیگی بھی نہ کی ہو۔
لیکن اگر ہاؤسنگ سوسائٹی کی طرف سے پلاٹ کی حقیقت اس طرح واضح نہ ہو، اس کی حدود اربعہ متعین نہ ہوں اور اس کی تعیین میں نزاع کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں پلاٹ کے مجہول ہونے کی وجہ سے اس کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے، لہذا ایسے پلاٹ کی فائل بھی آگے فروخت کرنا شرعا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایة: (23/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
"وإذا حصل الایجاب والقبول لزم البیع..... (ویثبت الملک لکل منہما)"

البحر الرائق: (126/6، ط: دار الكتاب الاسلامي)
قوله (صح بيع العقار قبل قبضه) أي عند أبي حنيفة وأبي يوسف، وقال محمد لا يجوز لإطلاق الحديث، وهو النهي عن بيع ما لم يقبض، وقياسا على المنقول وعلى الإجارة، ولهما أن ركن البيع صدر من أهله في محله ولا غرر فيه لأن الهلاك في العقار نادر بخلاف المنقول، والغرر المنهي غرر انفساخ العقد، والحديث معلول به عملا بدلائل الجواز۔۔۔

شرح المجلة: (المادة: 253، 173/2، ط: مکتبة رشیدیة)
"للمشتری ان یبیع المبیع لآخر قبل قبضہ ان کان عقارا
واشار بقولہ : للمشتری ان یبیع الخ : الی ان بیعہ جائز، لکن لایلزم من جواز البیع نفاذہ ولزومہ؛ فانھما موقوفان علی نقد الثمن او رضی البایع، والا فللبایع ابطالہ - ای ابطال بیع المشتری"

الدر المختار: (454/4، ط: دار الفکر)
"ووجه كون الموضع مجهولا أنه لم يبين أنه من مقدم الدار، أو من مؤخرها، وجوانبها تتفاوت قيمة فكان المعقود عليه مجهولا جهالة مفضية إلى النزاع، فيفسد كبيع بيت من بيوت الدار كذا في الكافي"

کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 1615/28،1611/12

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2960 Sep 11, 2021
plot / plat ki file aage farokht karne / karney ka shari / sharai hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.