سوال:
السلام علیکم، اگر کوئی خاتون اپنے شوہر کی دوسری بیوی کے ساتھ میل ملاپ نہ رکھے، جبکہ دونوں کا گھر الگ الگ ہے، تو اس پر شریعت کی طرف سے کوئی سزا تو نہیں ہے؟ یعنی شریعت میں ایک عورت پر اپنی سوکن کا کوئی حق ہے؟ براہ کرم جواب عنایت فرمائیں۔
جزاکم اللّٰہ خیرا
جواب: یاد رہے کہ شریعت میں سوکن کے کوئی خصوصی حقوق بیان نہیں کئے گئے ہیں، البتہ سوکن کے ساتھ بہتر تعلقات رکھنے چاہیے، شوہر اور بچوں کی رشتہ داری کی وجہ سے اس تعلق کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، سوکن کے ساتھ برا برتاؤ کرنا، اس کے خلاف سازشیں کرنا، اسی طرح اس کی غیبت، چغلی یا اس سے قطع تعلق کرنا شریعت کی تعلیمات کے خلاف ہے، اس سے بچنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رياض الصالحين: (رقم الحدیث: 1597)
وعن أبي هريرة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أن رَسُول اللَّهِ ﷺ قال: "لايحل لمؤمن أن يهجر مؤمناً فوق ثلاث، فإن مرت به ثلاث فليلقه وليسلم عليه، فإن رد عليه السلام فقد اشتركا في الأجر، وإن لم يرد عليه فقد باء بالإثم، وخرج المسلِّم من الهجرة"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی