عنوان: صدقہ اور عقیقہ کی مشروعیت میں مماثلت/ عقیقہ کی مشروعیت کی حکمتیں(8374-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! عقیقہ مستحب عمل ہے، تو کیا عقیقہ اور صدقہ کے شرعی مقاصد میں مماثلت پائی جاتی ہے؟ بچے کی پیدائش پر کچھ مسائل درپیش ہوئے، جس کے سبب بکرے کے صدقے کی نیت کی ہے، کیا صدقے کی مد میں کی جانے والی قربانی میں عقیقہ کی نیت کی جاسکتی ہے؟

جواب: 1) واضح رہے کہ صدقہ اور عقیقہ کی مشروعیت میں اس لحاظ سے مماثلت ہے کہ ان دونوں کا مقصد اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اللّٰہ کے نام پر کچھ دینا ہے، تاکہ اس کی برکت سے انسان مستقبل کی آفات اور بلاؤ سے محفوظ رہے اور آخرت میں اس کو اس عمل کا اجر بھی ملے۔
نیز صدقہ اور عقیقہ کی مشروعیت میں یہ مماثلت بھی ہے کہ ان سے انفاق فی سبیل اللہ (اللہ کے راستے میں خرچ کرنے) کی عادت بنتی ہے، تاکہ انسان سے بخل کا مادہ زائل ہوکر اس میں سخاوت کی صفت پیدا ہوجائے۔
عقیقہ کی مشروعیت میں اس کے علاوہ بھی بہت ساری حکتمیں ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
1-  عقیقہ کی ایک حکمت تو یہ ہے کہ اس سے ایک مناسب اور اچھے انداز سے بچہ کے نسب کی تشہیر ہوجاتی ہے، اور یہ تشہیر ضروری بھی ہے، تاکہ کل کو کوئی شخص اس کے نسب میں طعن و تشنیع نہ کرے۔
اس تشہیر کا ایک طریقہ یہ بھی ہوسکتا تھا کہ بچے کا باپ گلی گلی آواز لگاتا پھرتا کہ میرے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے، لیکن یہ طریقہ نامناسب اور غیر مہذبانہ تھا، لہذا اس مقصد کو عقیقہ کے ذریعے نہایت مہذب طریقے سے پورا کیا گیا۔
2- عیسائیوں کے ہاں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا تھا، تو وہ لوگ اسے زرد رنگ میں رنگتے تھے اور اس عمل کو وہ معمودیہ (Baptism) کہتے تھے اور اس بارے میں ان کا اعتقاد یہ تھا کہ اس سے بچہ پکا عیسائی بن جاتا ہے۔
اس کے بالمقابل شریعت مطہرہ نے مسلمانوں کو بچہ کی پیدائش پر عقیقہ کا حکم مشروع کیا، تاکہ اس عمل سے بچہ کی ملت ابراہیمی پر ہونے کی طرف اشارہ ہوجائے اور عیسائیوں کے ان خود ساختہ طریقوں سے روگردانی اور اعراض ہوجائے۔
3- عقیقہ میں فدیہ کا معنی بھی ہے، اس سے بچے کی بلائیں اور آفات دور ہوتی ہیں، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ ہر بچہ گروی رکھا ہوا ہوتا ہے، عقیقہ کے ذریعہ اس کو چھڑایا جاتا ہے۔
4- عقیقہ کا اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ عقیقہ کا گوشت عزیز و اقارب، دوستوں، رشتہ داروں، غریبوں اور مسکینوں کو کھلانے سے طبعی طور پر ان کے دل سے بچے کی صحت و تندرستی کے لیے دعائیں نکلتی ہیں، جو بچے کی حق میں مفید ثابت ہوتی ہیں۔
2) بچے کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنا سنت غیرمؤکدہ یعنی مستحب کے حکم میں ہے، لہذا بہتر یہی ہے کہ آپ بچے کی طرف سے عقیقہ کریں، اور اس گوشت میں سے کچھ حصہ فقراء میں بھی تقسیم کردیں، اس سے عقیقہ اور صدقہ دونوں پر عمل ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن النسائی: (باب کم یعق عن الجاریہ: 186/3، ط: دار المعرفہ)
عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ عَقَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِكَبْشَيْنِ كَبْشَيْنِ.

و فیه ایضاً: (باب کم یعق عن الجاریۃ: 187/3، ط: دار المعرفہ)
عن سمرة بن جندب، عن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قال: ”کل غلام رھین بعقیقتہ تذبح عنہ یوم السابعة، ویحلق رأسہ ویسمّیٰ“․

و فیه ایضاً: (باب کم یعق عن الجاریہ: 186/3، ط: دار المعرفہ)
عَنْ ام کرز رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قال : عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ ولا یضرکم ذکرانا کن او اناثا۔

رحمۃ اللّٰہ الواسعۃ، شرح حجۃ اللّٰہ البالغۃ: (187/5- 188، ط: مکتبہ حجاز دیوبند)

فتاوی حقانیہ: (485/6)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاءالاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1050 Sep 15, 2021
sadqa or aqeqa / aqiqa ki mashroeyat me / may mumasilat / aqeqa ki mashroeyat ki hikmate / hikmatein

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Fosterage

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.