عنوان: عصری تعلیم کی تکمیل تک شادی کو مؤخر کرنے کا حکم(8394-No)

سوال: مفتی صاحب! میری بیٹی کی عمر اٹھارہ سال ہے، وہ ابھی تعلیم حاصل کررہی ہے تو کیا تعلیم مکمل ہونے تک اس کی شادی روک سکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ ہمارے پیارے رسول ﷺنے اسلامی معاشرے کو پاکیزہ بنانے اور بے حیائی کے سد باب کے لیے نکاح کرنے کی بہت تاکید فرمائی ہے اور نکاح میں جلدی کرنے کی ترغیب دی ہے۔
چنانچہ یحیی بن کثیر سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جب تمہارے پاس ایسا رشتہ آئے، جس کی امانت داری اور اچھے اخلاق سے تم رضامند ہو تو نکاح کردیا کرو، وہ کوئی بھی ہو، اس لیے کہ اگر تم ایسا نہیں کروگے تو زمین میں بڑا فساد پیدا ہوجائے گا"۔(مصنف عبد الرزاق، حدیث نمبر:10325)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے علی! تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو: نماز میں جب اس کا وقت ہو جائے، جنازہ میں جب وہ حاضر ہو، اور بیوہ عورت کے نکاح میں جب اس کے جوڑ کا رشتہ مل جائے۔ (سنن ترمذی)
حضرت ابو سعید اور ابن عباس رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جس کے ہاں بچہ پیدا ہو، اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا اچھا نام رکھے، بالغ ہونے پر اس کی شادی کرے، اگر شادی نہیں کی اور اولاد نے کوئی گناہ کرلیا تو باپ اس جرم میں شریک ہوگا اور گناہ گار ہوگا۔ (مشکوة)
عمر بن خطاب اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تورات میں درج ہے کہ جس کی بیٹی بارہ سال کی ہوجائے اور وہ اس کا نکاح نہ کرے، پھر لڑکی سے کوئی گناہ ہوجائے تو باپ بھی گناہ گار ہوگا۔ (مشکوة)
موجودہ پر فتن دور میں جب ہر طرف سے بے حیائی کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، ان حالات میں آنحضرت ﷺ کے مذکورہ بالا ارشادات گرامی پر عمل پیرا ہونا چاہیے، کسی معقول عذر کے بغیر بلا وجہ لڑکوں اور لڑکیوں کے نکاح میں تاخیر کرنا، اپنے آپ کو فتنے میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے، لہذا لڑکیوں کے بالغ ہونے کے بعد دینی و اخلاقی اعتبار سے کسی اچھے لڑکے کا رشتہ آجائے تو جلد از جلد شادی کردینی چاہیے، تعلیم وغیرہ کے مکمل ہونے کے انتظار میں تاخیر کرنا شرعاً کوئی معقول عذر نہیں ہے۔

مصنف عبد الرزاق:( حدیث نمبر:10325،ط:المجلس العلمی،الھند)
عن يحيى بن أبي كثير قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا جاءكم من ترضون أمانته وخلقه فأنكحوه كائنًا من كان، فإن لاتفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد كبير»، أو قال: «عريض».

سنن ترمذی:(باب ما جاء في الوقت الأول من الفضل،ابواب الصلوٰۃ:320/1،ط:شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)
"عن علي بن أبي طالب، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له: " يا علي، ثلاث لاتؤخرها: الصلاة إذا آنت، والجنازة إذا حضرت، والأيم إذا وجدت لها كفئًا".

مشکاۃ شریف:(939/2)
''عن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوّجه، فإن بلغ ولم يزوّجه فأصاب إثماً فإنما إثمه على أبيه»''۔

مشکاۃ شریف:(939/2)
''وعن عمر بن الخطاب وأنس بن مالك رضي الله عنهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " في التوراة مكتوب: من بلغت ابنته اثنتي عشرة سنةً ولم يزوّجها فأصابت إثماً فإثم ذلك عليه. رواهما البيهقي في شعب الإيمان''۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 664 Sep 18, 2021
asri taleem ki takmeel tak shadi kw muakhar karne ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.