عنوان: چھ کلموں کا شرعی ثبوت(8398-No)

سوال: ہم جو بچپن سے چھ کلمے پڑھتے ہوئے آرہے ہیں، یہ کلمے قرآن و حدیث میں کہاں سے لیے گئے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ برصغیر کے علمائے کرام نے عوام الناس کےعربی سے ناواقفیت کی بنا پر ان کی سہولت اور آسانی کے لیے چھ کلموں کو مرتب کیا اور ان کے نام رکھے، تاکہ عوام الناس کے عقائد درست ہوں اور ان کے لیے ان کلموں کو یاد کرکے مختلف مواقع میں پڑھنا آسان ہو، البتہ عوام میں مشہور ان چھ کلموں کی ترتیب اور نام قرآن و حدیث سے باقاعدہ ثابت نہیں ہیں، تاہم ان میں سے کچھ کے الفاظ احادیث مبارکہ میں مکمل طور پر موجود ہیں، جبکہ پانچویں اور چھٹے کلمے کے الفاظ مختلف احادیث میں متفرق طورپر موجود ہیں اور ان کے الفاظ کو احادیث مبارکہ میں ذکر کی گئی مختلف دعاؤں سے لیا گیا ہے۔ ذیل میں ترتیب وارچھ کلموں کے الفاظ، ترجمہ اور جن احادیث مبارکہ میں ان کا ذکر ہے، انہیں تفصیل سے ذکر کیا جاتا ہے:
پہلا کلمہ طیبہ: لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ
ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد (ﷺ) اللہ کےرسول ہیں۔
پہلے کلمے کے الفاظ درج ذیل حدیث میں آئے ہیں:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فمن قال: لا إله إلا الله، فقد عصم مني نفسه وماله إلا بحقه، وحسابه على الله، وأنزل الله في كتابه، فذكر قوما استكبروا، فقال: {إنهم كانوا إذا قيل لهم لا إله إلا الله يستكبرون} [الصافات: 35]، وقال: {إذ جعل الذين كفروا في قلوبهم الحمية حمية الجاهلية، فأنزل الله سكينته على رسوله وعلى المؤمنين وألزمهم كلمة التقوى} [الفتح: 26]، وھي: لا إله إلا الله ومحمد رسول الله»، استكبر عنها المشركون يوم الحديبية." (صحیح ابن حبان:حدیث نمبر: 218،ط:مؤسسة الرسالة، الایمان لابن مندہ:حدیث نمبر:200،ط:مؤسسة الرسالة، الاسماء والصفات للبیھقی:حدیث نمبر:196،ط:مكتبة السوادي
ترجمہ: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس وقت تک لوگوں سے قتال کرتا رہوں، جب تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار نہ کرلیں، پھر جب وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلے تو اس کی جان و مال سوائے شرعی حق کے مجھ سے محفوظ ہوجائیں گے اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہوگا اوراللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب میں تکبر کرنے والی ایک قوم کا ذکر کیا ہے، ان کا حال یہ تھا کہ جب ان سے یہ کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ اکڑ دکھاتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: چنانچہ جب ان کافروں نے اپنے دلوں میں اس حمیت کو جگہ دی جو جاہلیت کی حمیت تھی تو اللہ نے اپنی طرف سے اپنے پیغمبر اور مسلمانوں پر سکینت نازل فرمائی۔ اور ان کو تقوی کی بات پر جمائے رکھا۔ اور وہ کلمة التقوی "لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ" ہے، حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ ﷺنے مدت (مقرر کرنے) والے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیا تھا تو مشرکین نے اس کلمہ سے تکبر کیا تھا۔
ایک اور روایت میں ہے:
حدثنا أحمد بن محمد بن يحيى بن حمزة الدمشقي، ثنا يحيى بن صالح الوحاظي، ثنا سعيد بن عبد العزيز، قال: سمعت عطاء الخراساني، يقول في قول الله عز وجل {وألزمهم كلمة التقوى} [الفتح: 26] قال: «لا إله إلا الله، محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم»(الدعاء للطبرانی:463،حديث نمبر:1618،ط:دارالكتب العلمية)
ترجمہ : حضرت عطاء خراسانی سورۃ الفتح کی آیت’’ وألزمهم كلمة التقوى‘‘’’ اور ان کو تقوی کی بات پر جمائے رکھا‘‘ سے مراد ’’ لا إله إلا الله محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم‘‘ ہے۔
دوسرا کلمہ:شہادت
اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ.
ترجمہ: میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺاس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
دوسرے کلمے کا ذکر درج ذیل حدیث میں ہے:
عن أنس بن مالك عن النبي ﷺ قال: من توضأ فأحسن الوضوء ثم قال ثلاث مرات "أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله" فتح له ثمانية أبواب الجنة من أيها شاء دخل.(سنن ابن ماجہ:حدیث نمبر:469،ط:دار الرسالة العالمية، صحیح مسلم:حدیث نمبر:243،ط:دارإحياءالتراث العربي،سنن الترمذی:حدیث نمبر:55،ط:دارالغرب الاسلامی)
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے، پھر وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھے: اَشْهَدُ اَنْ لاَّ اِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ تو اس شخص کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو۔
تیسرا کلمہ: تمجید
سُبْحَانَ ﷲِ، وَالْحَمْد ﷲِ، وَلَآ اِلٰهَ اِلَّااللہُ، وَﷲُ اَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ.
ترجمہ: اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ ہی سب سے بڑا ہے، برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے، جو عظمت والا اور بلندی والا ہے۔
تیسرے کلمے کے الفاظ حدیث میں ایک دعا کے ضمن میں بیان کیے گئے ہیں،جو درج ذیل ہیں:
حدثنا صدقة بن الفضل، أخبرنا الوليد هو ابن مسلم، حدثنا الأوزاعي، قال: حدثني عمير بن هانئ، قال: حدثني جنادة بن أبي أمية، حدثني عبادة بن الصامت، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من تعار من الليل، فقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، الحمد لله، وسبحان الله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله، ثم قال: اللهم اغفر لي، أو دعا، استجيب له، فإن توضأ وصلى قبلت صلاته.
(بخاری،حدیث نمبر:111154،54/2،ط:دارطوق النجاۃ، سنن ابن ماجۃ:حدیث نمبر:878،ط:دار الرسالة العالمية، أخبارمكة للفاکھی:حدیث نمبر:575،ط:دار خضر، سنن ترمذی:حدیث نمبر:353،ط:دارلغرب الاسلامی)
ترجمہ: عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو رات میں بیدار ہو اور آنکھ کھلتے ہی یہ دعا پڑھے: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ،‏‏‏‏ لَهُ الْمُلْكُ،‏‏‏‏ وَلَهُ الْحَمْدُ،‏‏‏‏ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ،‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ،‏‏‏‏ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ وَاللَّهُ أَكْبَرُ،‏‏‏‏ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ" پھر یہ دعا پڑھے: ’’رَبِّ اغْفِرْ لِي‘‘ (اے رب مجھ کو بخش دے ) تو وہ بخش دیا جائے گا، ولید کہتے ہیں: یا یوں کہا: اگر وہ دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہو گی، اور اگر اٹھ کر وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول ہو گی۔
ایک اور روایت میں ہے:
عن عبد الله بن أبي أوفى، قال: أتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر أنه لا يستطيع أن يأخذ من القرآن، وسأله شيئا يجزئ من القرآن، فقال له: «قل سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله» (مصنف ابن ابی شیبۃ:حدیث نمبر:29419،ط:مكتبة الرشد)
ترجمہ: حضرت عبيدالله بن أبي أوفى رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں قرآن پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتا، آپ مجھے کچھ ایسا سکھا دیں جو مجھے قرآن کی جگہ کفایت کر جائےتو آپ ﷺ نے فرمایا : کہو! سُبحانَ اللهِ، والحَمدُ للهِ، ولا إلهَ إلّا اللهُ، واللهُ أكبرُ، ولا حَولَ ولا قوَّةَ إلّا باللهِ.
چوتھا کلمہ:توحید
لَآ اِلٰهَ اِلاَّ ﷲُ وَحْدَهُ لَاشَرِيْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْی وَيُمِيْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًا، ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَعَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْر.
ترجمہ:اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کے لیے ملک (بادشاہت ) ہے اور اسی کے لیے حمد و ثناء ہے، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں، جلال والی اور فضل و کرم والی ذات ہے، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
چوتھے کلمے کے الفاظ بھی ایک حدیث کے ضمن میں بیان کیے گئے ہیں جو درج ذیل ہے:
عن أبي ذر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قال في دبر صلاة الفجر وهو ثان رجليه قبل أن يتكلم: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد یحیی ويميت وهو على كل شيء قدير عشر مرات، كتبت له عشر حسنات، ومحي عنه عشر سيئات، ورفع له عشر درجات، وكان يومه ذلك كله في حرز من كل مكروه، وحرس من الشيطان، ولم ينبغ لذنب أن يدركه في ذلك اليوم إلا الشرك بالله.(سنن الترمذی،حدیث نمبر:3474،ط:دارالغرب الاسلامی، مصنف عبد الرزاق:حدیث نمبر:3152،ط:المکتب الاسلامی)
ترجمہ: حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا: "جو شخص نماز فجر کے بعد جب کہ وہ پیر موڑے ( دو زانوں ) بیٹھا ہوا ہو اور کوئی بات بھی نہ کی ہو، "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ" دس مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور اس کی دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے لیے دس درجے بلند کیے جائیں گے اور وہ اس دن پورے دن بھر ہر طرح کی مکروہ و ناپسندیدہ چیز سے محفوظ رہے گا اور شیطان کے زیر اثر نہ آنے کے لیے اس کی نگہبانی کی جائے گی اور کوئی گناہ اسے اس دن سوائے شرک باللہ کے ہلاکت سے دوچار نہ کر سکے گا۔
پانچواں کلمہ:استغفار
اَسْتَغْفِرُ ﷲَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهُ عَمَدًا اَوْ خَطَاً سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ لَآ اَعْلَمُ، اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُيُوْبِ وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ.
ترجمہ:میں اپنے پروردگار اللہ سے معافی مانگتا ہوں، ہر اس گناہ کی جو میں نے جان بوجھ کر کیا یا بھول کر، چھپ کر کیا یا ظاہر ہوکر، اور میں اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں، اس گناہ کی جسے میں جانتا ہوں اور اس گناہ کی بھی جسے میں نہیں جانتا۔(اے اللہ!) بیشک تو غیبوں کا جاننے والا، عیبوں کا چھپانے والا اور گناہوں کا بخشنے والا ہے، اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت کی توفیق نہیں، مگر اللہ کی مدد سے، جو بہت بلند عظمت والا ہے۔
یہ الفاظ اس ترتیب کےساتھ قرآن و حدیث میں کہیں بھی مذکور نہیں ہیں، البتہ متفرق طور پر کئی مقامات پر مذکور ہیں، جو ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں:
عن شداد بن أوس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيد الاستغفار أن يقول: اللهم أنت ربي وأنا عبدك، لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك، أصبحت على عهدك ووعدك ما استطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت، أبوء لك بنعمتك علي، وأبوء لك بذنوبي، فاغفر لي، إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت "(مصنف ابن ابی شیبۃ:حدیث نمبر:29439،ط:مكتبة الرشد)
عن حسان بن عطية، قال: كان شداد بن أوس، في سفر، فنزل منزلا، فقال لغلامه: ائتنا بالسفرة نعبث بها، فأنكرت عليه، فقال: ما تكلمت بكلمة منذ أسلمت إلا وأنا أخطمها وأزمها غير كلمتي هذه، فلا تحفظوها علي، واحفظوا مني ما أقول لكم: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا كنز الناس الذهب والفضة، فاكنزوا هؤلاء الكلمات: اللهم إني أسألك الثبات في الأمر، والعزيمة على الرشد، وأسألك شكر نعمتك، وأسألك حسن عبادتك، وأسألك قلبا سليما، وأسألك لسانا صادقا، وأسألك من خير ما تعلم، وأعوذ بك من شر ما تعلم، وأستغفرك لما تعلم، إنك أنت علام الغيوب"(مسنداحمد:حدیث نمبر:17114،ط:مؤسسة الرسالة)
عن عبد الله بن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل، يقول: اللهم لك الحمد، أنت نور السموات والأرض، ولك الحمد، أنت قيام السموات والأرض، ولك الحمد، أنت رب السموات والأرض ومن فيهن، أنت الحق، ووعدك الحق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق، اللهم لك أسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وما أسررت وما أعلنت، إنك إلهي لا إله إلا أنت.هذا حديث حسن صحيح.(سنن الترمذی:حدیث نمبر:3418،ط:دارالغرب الاسلامی)
ان تینوں احادیث مبارکہ میں پانچویں کلمے کے کچھ کچھ الفاظ ذکر ہیں، علمائے کرام نے ان کو عوام الناس کی سہولت کے لیے یکجا جمع کردیا ہے۔
چھٹا کلمہ:ردِّ کفر
اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُ بِهِ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ، لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲِ.
ترجمہ:اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کسی شے کو جان بوجھ کر تیرا شریک بناؤں اور بخشش مانگتا ہوں تجھ سے اس (شرک) کی جسے میں نہیں جانتا اور میں نے اس سے (یعنی ہر طرح کے کفر و شرک سے) توبہ کی اور بیزار ہوا کفر، شرک، جھوٹ، غیبت، بدعت، چغلی، بے حیائی کے کاموں، بہتان باندھنے اور تمام گناہوں سے، اور میں اسلام لایا اور میں کہتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔
چھٹے کلمے کے تمام الفاظ دعائیہ کلمات ہیں، مگر مذکورہ ترتیب قرآن و حدیث میں یکجا موجود نہیں ہیں، درج ذیل متفرق احادیث مبارکہ سے اس کے الفاظ لیے گئے ہیں۔
حدثنا عباس النرسي، قال: حدثنا عبد الواحد، قال: حدثنا ليث, قال: أخبرني رجل من أهل البصرة, قال: سمعت معقل بن يسار يقول: انطلقت مع أبي بكر الصديق رضي الله عنه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا أبا بكر، للشرك فيكم أخفى من دبيب النمل، فقال أبو بكر: وهل الشرك إلا من جعل مع الله إلها آخر؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده، للشرك أخفى من دبيب النمل، ألا أدلك على شيء إذا قلته ذهب عنك قليله وكثيره؟ قال: قل: اللهم إني أعوذ بك أن أشرك بك وأنا أعلم، وأستغفرك لما لا أعلم.(الادب المفرد:حدیث نمبر:716،ط:دارالصدیق)
حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا عبد الملك بن عمرو، قال: حدثنا عبد الجليل، عن جعفر بن ميمون, قال: حدثني عبد الرحمن بن أبي بكرة، أنه قال لأبيه: يا أبت، إني أسمعك تدعو كل غداة: اللهم عافني في بدني، اللهم عافني في سمعي، اللهم عافني في بصري، لا إله إلا أنت، تعيدها ثلاثا حين تمسي، وحين تصبح ثلاثا، وتقول: اللهم إني أعوذ بك من الكفر والفقر، اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر، لا إله إلا أنت، تعيدها ثلاثا حين تمسي، وحين تصبح ثلاثا، فقال: نعم يا بني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بهن، وأنا أحب أن أستن بسنته.قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعوات المكروب: اللهم رحمتك أرجو، فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين، وأصلح لي شأني كله، لا إله ألا أنت. (الادب المفرد:حدیث نمبر:701،ط:دارالصدیق)
خلاصہ کلام:
یہ چھ کلمے (کلمہ طیبہ، کلمہ شہادت، کلمہ تمجید، کلمہ توحید، کلمہ استغفار اور کلمہ رد کفر) قرآن و حدیث میں ان ناموں اور ترتیب کے ساتھ یکجا کہیں موجود نہیں ہیں، البتہ ان کے الفاظ قرآن و حدیث سے لیے گئے ہیں اور ان کے معانی میں کوئی غلطی اور خطاء نہیں ہے، اس لیے ان چھ کلموں کو یاد کرنا اور پڑھنا جائز ہے، تاہم اگر کسی کو یہ چھ کلمے یاد نہ ہوں تو اس پر طعن وتشنیع نہیں کرنی چاہیے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


Print Full Screen Views: 3912 Sep 18, 2021
6 kalmo ka shari sabot / suboot

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.