سوال:
مفتی صاحب ! میری امی کو پیشاب کی زیادتی کی وجہ سے قطرے آتے ہیں، وہ نماز کیسے پڑھیں؟
جواب: اگر آپ کی والدہ کو اس قدر قطرے آتے ہوں کہ ایک کامل نماز کا وقت گزر جائے اور وہ قطروں کے نکلنے کی وجہ سے اطمینان سے وضو کرکے نماز نہ پڑھ سکتی ہوں، تو ایسی صورت میں وہ شرعی معذور کے حکم میں ہوں گی، اور شرعی معذور ہونے کی صورت میں کسی بھی نماز کے وقت وضو کرکے نماز پڑھ لیں، اس دوران قطروں کے آنے سے ان کا وضو نہیں ٹوٹے گا، البتہ جیسے ہی نماز کا وقت ختم ہوجائے گا، تو ان کا وضو بھی ٹوٹ جائے گا، اگلی نماز کے لیے از سرِ نو نیا وضو کرنا ہوگا۔
اور اگر شرعی معذور کے حکم میں نہ ہوں، تو ان کو چاہیے کہ قطروں سے اچھی طرح پاکی کا اطمینان حاصل کرکے نماز پڑھیں۔
نوٹ: ایک دفعہ شرعی معذور ہونے کے بعد جب تک کسی نماز کے پورے وقت میں ایک دفعہ بھی یہی عذر پایا جائے، تو وہ معذور کے حکم میں ہی شمار ہوں گی، اور جب کسی نماز کے پورے وقت میں ایک دفعہ بھی یہ عذر نہ پایا جائے، تو وہ شرعی معذور کے حکم سے نکل جائیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (باب الحیض، 305/1، ط: سعید)
(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه ....(إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة)
بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل.
(وحكمه الوضوء) لا غسل ثوبه ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في - {لدلوك الشمس} [الإسراء: 78]- (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه.
وأفاد أنه لو توضأ بعد الطلوع ولو لعيد أو ضحى لم يبطل إلا بخروج وقت الظهر.۔۔۔
(و) المعذور (إنما تبقى طهارته في الوقت) بشرطين (إذا) توضأ لعذره و (لم يطرأ عليه حدث آخر، أما إذا) توضأ لحدث آخر وعذره منقطع ثم سال أو توضأ لعذره ثم (طرأ) عليه حدث آخر، بأن سال أحد منخريه أو جرحيه أو قرحتيه ولو من جدري ثم سال الآخر (فلا) تبقى طهارته.
الھندیۃ: (41/1، ط: دار الفکر)
المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق....ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی