سوال:
میرے شوہر نے شادی کے چوتھے مہینے مجھے حالت حمل میں ایک طلاق دے دی تھی، پھر بعد میں میرے بھائی نے ہمارا تجدیدِ نکاح کروادیا تھا، اب میرے شوہر شادی کے چار سال بعد جمعرات والے دن مجھے ایک طلاق مزید دے دی ہے، پھر اسی رات میاں بیوی والے تعلقات قائم ہوگئے تھے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اب میرے شوہر کے پاس مزید کتنی طلاق دینا کا اختیار ہے؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں شوہر کی طرف سے دی گئی دوسری طلاق، اگر طلاق رجعی ہے، تو عدت کے دوران بغیر تجدید نکاح کے رجوع کرنا درست ہے، البتہ اگر شوہر نے آپ کو طلاق بائن دی ہے، تو ایسی صورت میں محض رجوع کرنا درست نہیں ہے، بلکہ آپ دونوں میاں بیوی کو عدت میں یا عدت کے بعد باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ حالت حمل میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے، اس لئے پوچھے گئے سوال کی صورت میں رجوع یا نیا نکاح کرنے کے بعد شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 229)
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ....الخ
الھدایة: (باب الرجعة، 254/2، ط: داراحیاء التراث العربی)
واذا طلق الرجل امراتہ تطلیقة رجعیة او تطلیقتین فلہ ان یراجعھا فی عدتھا۔
بدائع الصنائع: (180/3، ط: دار الکتب العلمیة)
فان طلقھا ولم یراجعھا بل ترکھا حتی انقضت عدتھا بانت وھذا عندنا۔
الھندیہ: (فصل فيما تحل به المطلقة، 472/1، ط: دار الفکر)
اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فلہ ان یتزوجھا فی العدۃ وبعد انقضاء العدۃ۔
الدر المختار: (232/3، ط: دار الفکر)
(وحل طلاقهن) أي الآيسة والصغيرة والحامل (عقب وطء) لأن الكراهة فيمن تحيض لتوهم الحبل وهو مفقود هنا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی