سوال:
مفتی صاحب ! بیوی، تین بیٹیاں اور تین بیٹوں میں نو لاکھ کی تقسیم فرمادیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو بہتر (72) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو نو (9)، تین بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ (14) اور تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کے اعتبار سے نو لاکھ (900000) میں سے بیوہ کو ایک لاکھ بارہ ہزار پانچ سو (112500)، ہر ایک بیٹے کو ایک لاکھ پچہتر ہزار (175000) اور ہر ایک بیٹی کو ستاسی ہزار پانچ سو (87500) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی