عنوان: قبر کے سوالات میں کامیابی کے بعد قیامت کے حساب میں ناکامی(8430-No)

سوال: مسلمانوں سے سوال و جواب قبر میں بھی ہوں گے اور قیامت کے دن بھی، کیا قبر کے سوال و جواب میں کامیاب ہونے والا بندہ قیامت کے دن ہونے والے سوال و جواب میں ناکام ہو سکتا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ قیامت کا دن جسے "یوم الحساب" اور "یوم الفصل" (فیصلے کا دن) کہا جاتا ہے، اصل کامیابی کا دارومدار اس دن کی کامیابی پر ہے، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجمہ: "ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے، اور تم سب کو (تمہارے اعمال کے) پورے پورے بدلے قیامت ہی کے دن ملیں گے۔ پھر جس کسی کو دوزخ سے دور ہٹالیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا وہ صحیح معنی میں کامیاب ہوگیا، اور یہ دنیوی زندگی تو (جنت کے مقابلے میں) دھوکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں"۔(سورہ آل عمران: آیت نمبر: 185)
نیز آخرت تک پہنچنے کے مختلف مراحل اور منزلیں ہیں، ان مراحل سے گزر کر ہی حقیقی کامیابی کی منزل (جنت میں داخلہ) تک پہنچنا ممکن ہے، ان مراحل میں سے سب سے پہلی منزل قبر ہے، اس پہلی منزل کی کامیابی آئندہ کے مراحل میں کامیابی کو آسان بنا دیتی ہے،
اسی کے متعلق آنحضرتﷺ کا ارشاد گرامی اس واقعہ میں منقول ہےکہ جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو اس قدر روتے کہ داڑھی مبارک تر ہوجاتی تھی، سوال کیا گیا کہ آپ جنت و دوزخ کا تذکرہ کرکے نہیں روتے اور قبر کو دیکھ کر (اس قدر) روتے ہیں؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے: "بے شک قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے، سو اگر اس سے نجات پائی تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے زیادہ آسان ہیں اور اگر نجات نہ پائی تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہیں، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:" میں نے کبھی کوئی منظر قبر کے عذاب سے زیادہ سخت نہیں دیکھا"۔(سنن الترمذي: حدیث نمبر: 230)
اس کو آسان پیرائے میں یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ جس طرح کسی ملزم کو جب تھانے لایا جاتا ہے تو اس پر لگے ہوئے الزام کی تفتیش وغیرہ ہوتی ہے، کچھ وقت کے لیے حوالات (Lock up) میں بھی بند رہتا ہے، پھر عدالت اس ملزم کے کیس کی سماعت کر کے اس کو مجرم قرار دے کر اس کی سزا کا فیصلہ سناتی ہے یا پھر اسے اس الزام سے بری کر دیتی ہے تو اگر اس ملزم کی تھانے میں ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں قابل گرفت چیز نہیں ہوتی تو وہ آئندہ کے احتسابی مراحل میں بھی کامیابی سے بچ جاتا ہے اور اگر خدا نخواستہ تھانے کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں پھنس جاتا ہے تو آئندہ اس کا بچنا مشکل ہوتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (آل عمران، الآية: 185)
کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَةُ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَةِ ؕ فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدۡخِلَ الۡجَنَّةَ فَقَدۡ فَازَ ؕ وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ o

سنن الترمذي: (أبواب الزهد، رقم الحديث: 2308، 130/4، ط: دار الغرب الإسلامي، بيروت)
كَانَ عُثْمَانُ، إِذَا وَقَفَ عَلَى قَبْرٍ بَكَى حَتَّى يَبُلَّ لِحْيَتَهُ، فَقِيلَ لَهُ: تُذْكَرُ الجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلاَ تَبْكِي وَتَبْكِي مِنْ هَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ القَبْرَ أَوَّلُ مَنْزِلٍ مِنْ مَنَازِلِ الآخِرَةِ، فَإِنْ نَجَا مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَيْسَرُ مِنْهُ، وَإِنْ لَمْ يَنْجُ مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَشَدُّ مِنْهُ...الخ".
وقال الترمذي: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ يُوسُفَ.

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (كتاب الإيمان، باب إثبات عذاب القبر، 215/1، ط: دار الفكر، بيروت)
"(إن القبر أول منزل من منازل الآخرة) : ومنها عرضة القيامة عند العرض، ومنها الوقوف عند الميزان، ومنها المرور على الصراط، ومنها الجنة أو النار. وفي بعض الروايات: وآخر منزل من منازل الدنيا، ولذا يسمى البرزخ (فإن نجا) ، أي: خلص المقبور (منه) أي من عذاب القبر (فما بعده) ، أي: من منازل (أيسر منه) : وأسهل لأنه لو كان عليه ذنب لكفر بعذاب القبر (وإن لم ينج منه) ، أي: يتخلص من عذاب القبر ولم يكفر ذنوبه به وبقي عليه شيء مما يستحق العذاب به (فما بعده أشد منه) : لأن النار أشد العذاب والقبر حفرة من حفر النيران. وقال ابن حجر: فما بعده أيسر لتحقق إيمانه المنقذ له من أليم العذاب وما بعده أشد لتحقق كفره الموجب لتوالي الشدائد المتزايدة عليه، وفيه بحث ظاهر".

عمدة القاري شرح صحيح البخاري: (134/23، ط : دار إحياء التراث العربي، بيروت)
"قلت: آثَار التكاليف لَا تَنْقَطِع إلاَّ بعد الِاسْتِقْرَار فِي الْجنَّة أَو فِي النَّار. وَقَالَ الطَّيِّبِيّ: لَا يلْزم من أَن الدُّنْيَا دَار بلَاء وَالْآخِرَة دَار جَزَاء أَن لَا يَقع فِي وَاحِد مِنْهُمَا مَا يخص بِالْأُخْرَى. فَإِن الْقَبْر أَو منَازِل الْآخِرَة وَفِيه الِابْتِلَاء والفتنة بالسؤال وَغَيره".

فيض القدير (رقم الحديث: 2564، 379/2، ط: المكتبة التجارية الكبرى، مصر)
"(إن القبر أول منازل الآخرة فإن نجا) الميت (منه) أي من القبر أي من عذابه ونكاله (فما بعده) من أهوال المحشر والموقف والحساب والصراط والميزان وغيرها (أيسر) عليه (منه وإن لم ينج منه) أي من عذابه (فما بعده) مما ذكر (أشد منه) عليه فما يراه الإنسان فيه عنوان ما سيصير إليه ولا ينافيه قوله تعالى {وإنما توفون أجوركم} أي على طاعتكم ومعصيتكم يوم القيامة لأن كلمة التوفية يزيل هذا الوهم إذ المعنى أن توفية الأجور وتكميلها يكون ذلك اليوم وما يكون قبل ذلك فبعض الأجور ذكره في الكشاف

إرشاد الساري شرح صحيح البخاري: (287/1)
"أن القبر أوّل منازل الآخرة وفيه نموذج ما يقع في القيامة من العقاب والثواب والمعاصي التي يعاقب عليها يوم القيامة نوعان: حق لله وحق لعباده، وأوّل ما يقضى فيه من حقوق الله تعالى عز وجل الصلاة، ومن حقوق العباد الدماء، وأما البرزخ فيقضي فيه مقدمات هذين الحقين ووسائلهما، فمقدمة الصلاة الطهارة من الحدث والخبث ومقدمة الدماء النميمة فيبدأ في البرزخ بالعقاب عليهما".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالإفتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 678 Sep 21, 2021
kia qabar k sawalat me / mein kamyabi k bad qayamat k hisab me / mein nakami hosakti hai / hay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.